سانحہ 9 مئی واقعات: فرانزک ٹیم عمران خان کا پولی گرافک، وائس میچنگ، فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کرنے اڈیالہ جیل میں موجود

Share

سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی تفتیش کرنے کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) کی ٹیم بانی پی ٹی آئی عمران خان کا پولی گرافک، وائس میچنگ اور فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی۔لاہور پولیس کی ٹیم 12 انسپکٹرز پر مشتمل ہےجس کے سربراہ ڈی ایس پی جاوید آصف ہیں، پولیس آج اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے تین ٹیسٹ کرے گی جس میں ان کا پولی گرافک، وائس میچنگ اور فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ کیا جائے گا۔گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی لاہور پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے تھے، عمران خان نے وکلاء کی موجودگی میں شامل تفتیش ہونے کی شرط رکھی تھی۔لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کا 25 جولائی تک جسمانی ریمانڈ منظور کر رکھا ہے۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر پراسکیوشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔عدالت نے عمران خان پر درج مقدمات اور الزامات کی تفصیلات اور پراسیکیوٹر جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو بھی کل طلب کرلیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے فزیکلی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، اس بنیاد پر انسداد دہشت گردی عدالت کا جسمانی ریمانڈ غیر قانونی ہے۔وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت بانی پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ غیر قانونی قرار دے، جس پر جسٹس انوار الحق پنوں نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے، تاکہ ملزم جج صاحب کے سامنے پیش ہوکر اپنی بات بیان کرسکے۔وکیل عثمان ریاض گل نے جواب دیا کہ جی بالکل قانون بھی یہی کہتا ہے، قانون کے مطابق ملزم کی فزیکل حاضری عدالت میں لازمی ہے۔درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کا جسمانی ریمانڈ حقائق کے منافی دیا۔بعد ازاں، عدالت نے پراسکیوشن سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔یاد رہے کہ 20 جولائی کو بانی تحریک انصاف عمران خان کی 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ دینے کے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواستیں لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی تھیں۔درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ لاہور اے ٹی سی نے جسمانی ریمانڈ دیتے وقت ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا، جیل میں قید ہوں اور پولیس پہلے بھی تفتیش کر چکی ہے۔درخواستوں میں مزید کہا گیا تھا کہ جسمانی ریمانڈ دیتے وقت قانون کو بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، لہٰذا لاہور ہائی کورٹ سے استدعا ہے کہ وہ اے ٹی سی کی جانب سے 12 مقدمات میں دیا گیا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے۔یاد رہے کہ 5 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے بارہ مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر 10 روزہ ریمانڈ دے دیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے درخواست پر سماعت کی تھی۔اس سے ایک روز قبل لاہور پولیس نے اڈیالا جیل جاکر 9 مئی کے 12 مقدمات میں سابق وزیر اعظم کی گرفتاری ڈالی تھی، جس کے بعد 5 جولائی کو عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar