
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں دوران عدت نکاح کیس میں خاورمانیکا نے اپنا وکیل تبدیل کرلیا، سلمان اکرم راجہ نے خاور مانیکا کے انٹرویو اور مفتی سعید کے بیان کی یوایس بی جمع کروائی، جج افضل مجوکا نے فریقین پر واضح کیا کہ 27 جون سے پہلے سزا معطلی درخواستوں پر فیصلہ کرنا ہے، اگر فریقین میں سے کوئی نہ بھی آیا تو ریکارڈ دیکھ کرفیصلہ کردوں گا۔ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔جونئیر وکیل علیم شہزاد نے بتایا کہ اس کیس میں مرکزی وکیل ابھی رستے میں ہیں،10 منٹ مزید انتظار کرلیں،بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی طرف سے سلمان اکرم راجہ دلائل دیں گے، میں بشریٰ بی بی کی طرف سے دلائل دوں گا، سلمان اکرم راجہ کچھ دیرمیں پہنچ جائیں گے۔عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا، جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل اور خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف عدالت میں پیش ہوئے۔پی ٹی آئی رہنما عون عباس، شاندانہ گلزار، کنول شوزب کمرۂ عدالت میں موجود ہیں۔اس موقع پر وکیل خاور مانیکا نے استدعا کی کہ سماعت ملتوی کردیں ، آئندہ سماعت پر وکالت نامہ بھی جمع کروا دوں گا، جج نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہوسکتی، 25 جون کو مرکزی اپیلوں پر سماعت ہے اور اس دن لازمی دلائل فائنل کرنے ہیں، آپ موکل سے رابطہ کرلیں اور پاور آف اٹارنی واٹس ایپ کے ذریعے منگوا لیں۔بعد ازاں جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل سے استفسار کیا کہ دو سوالوں کے جواب دے دیں، اس کیس میں سزا مختصر نہیں ہے ، اس لیے مختصر دورانیے کی سزا سے متعلق عدالت کی معاونت کریںم سپریم کورٹ کی دو ججمنٹس ہیں ان میں سے ایک آپ کے حق میں ہے اور ایک آپ کے خلاف تو آپ کس ججمنٹ کو فالو کریں گے ؟اس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہماری مخالفت میں کوئی بھی ججمنٹ موجود نہیں ہے، جج افضل مجوکا کا کہنا تھا کہ آپ کے خلاف ایک ججمنٹ موجود ہے، وکیل نے بتایا کہ جو اعلیٰ عدلیہ سے بعد میں فیصلہ آیا اس پر عدالت عمل کرے گی، 1985 کی آئینی ترمیم کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔بعد ازاں بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میں نے اڈیالہ جیل جانا ہے، سماعت سوموار تک ملتوی کرنی ہے تو میں سوموار کو دلائل دوں گا، آج سلمان اکرم راجا اپنے دلائل دے رہے ہیں۔اس پر جج نے ریمارکس دیے کہ سوموار کو سماعت کرنا ممکن نہیں ہے، منگل کو سماعت کریں گے۔وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل جاری کرتے ہوئے بتایا کہ شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں دیا گیا فیصلہ فائنل اتھارٹی ہے ، شریعت کورٹ کے قیام سے پہلے کے فیصلوں کا حوالہ نہیں دیا جاسکتا ، یہ نہیں ہوسکتا کہ تقی عثمانی نے فیصلہ لکھا ہے تو اسے سائڈ پر رکھ دیں ، اسلام میں ایک اصول ہے کہ عورت کی ذاتی زندگی میں نہیں جھانکنا، خاتون کے بیان کو حتمی مانا جائے گا، عدت کے 39 دن گزر گئے تو اس کے بعد میں ہم نہیں جھانکیں گے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے میں عورت پر کوئی بھی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی ، اعلیٰ عدلیہ نے سارا قصور پراسیکیوشن پر ڈالا کہ انہوں نے عورت کا بیان نہیں لیا، عدالت نے اس بنیاد پر مقدمہ خارج کردیا تھا کہ عدت کے 39 دن گزر گئے۔اس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ اس عدالت کی جانب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط نہیں کہا جا سکتا ہے، وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم فیملی لا میں عدت کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا ، چیئرمین یونین کونسل کو طلاق کا نوٹس جانے کے بعد 90 دن گزرنے چاہئیں ، اس کیس میں ہر کوئی مان رہا کہ طلاق تو بہرحال ہوگئی ہے، عدت کا تصور شرعی ہے۔وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ فراڈ کون کررہا ہے؟ کس کے ساتھ کررہا؟ دو فریقین موجود ہیں جن میں سے ایک فراڈ ہوگا، جج افضل مجوکا نے دریافت کیا کہ 496 بی میں تو سزا نہیں ہوئی؟سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ 496بی ختم کردیا گیا تھا، سزا کی بات نہیں، فردجرم بھی 496 بی میں عائد نہیں ہوا، 496 بی میں دو گواہان ہونے لازم ہیں جو سامنے نہیں آئے، خاور مانیکا کے مطابق 14 نومبر 2017 میں تین بار تحریری طلاق دی گئی، ہمارے مطابق اپریل 2017 میں بشریٰ بی بی، خاور مانیکا کی طلاق ہوئی، بشریٰ بی بی طلاق کے بعد اپنی والدہ کے گھر چلی گئیں، چار ماہ وہاں رہیں، بشریٰ بی بی کو دوران ٹرائل اپنا مؤقف سامنے نہیں رکھنے دیا گیا۔واضح رہے کہ 11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا