نفرت انگیز مواد، اداروں میں بغاوت پر اکسانا، 7سال قید کی سزا، ترمیم منظور

Share

وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد پھیلانے کی روک تھام کے لئے ایف آئی اے کو مزید اختیارات دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایف آئی اے ایکٹ میں مزید ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم کی منظوری کابینہ نے سمری سرکولیشن کے ذریعے دی ہے

تاہم حتمی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی۔ اس ترمیم کے بعد ایف آئی اے سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرسکے گی۔کابینہ سے منظوری کرائی گئی سمری کے مطابق وفاقی ایف آئی اے کو اس ترمیم سے قبل تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 کے تحت کارروائی کا اختیار حاصل نہیں تھا تاہم اسے ایکٹ میں شامل کیا گیا ہے۔پہلے یہ اختیار صرف پولیس کے پاس تھا لیکن پولیس سوشل میڈیا پر ہونے والے کسی مبینہ جرم کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں رکھتی تھی۔ اسی وجہ سے یہ ترمیم لائی گئی ہے۔ترمیم کے بعد سوشل میڈیا پر کسی قسم کی جعلی خبر اور افواہ پر کارروائی کا اختیار ایف آئی اے کا بھی ہوگا۔ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد اس قانون کے تحت سات سال تک قید کی سزا ہو سکے گی۔ قانون کی زبان میں دفعہ 505 کی جو تشریح کی گئی ہے اس کے مطابق جو کوئی بھی ایسا بیان، افواہ یا رپورٹ لکھے، شائع کرے یا پھیلائے جس کا مقصد اشتعال دلانا ہو یا جو ممکنہ طور پر اشتعال دلانے کی وجہ بنے، پاکستان فوج، نیوی یا ایئر فورس کے کسی بھی افسر، سپاہی، سیلر یا ایئر مین کو بغاوت، ارتکابِ جرم یا کسی بھی طرح سے اپنی ذمہ داریاں انجام دینے سے روکنے کی کوشش کرے، ایسے شخص کو سات سال تک قید اور جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔اس تشریح کے مطابق ان افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی جو عوام یا عوام کے کسی دھڑے میں خوف یا افراتفری پھیلانے کی وجہ بنے یا ممکنہ طور پر وجہ بنے، اور جو کسی کو ریاست کے خلاف جرم کا ارتکاب کرنے یا عوامی امن کو خراب کرنے پر اکسائیں۔’کسی بھی طبقے یا برادری کو کسی دوسرے طبقے یا برادری کے لوگوں کے خلاف ارتکاب جرم پر اکسائے یا ممکنہ طور پر اشتعال دلائے۔‘دفعہ 505 کی شق نمبر دو کے مطابق ایسے بیان، افواہ یا رپورٹ یا افراتفری پھیلانے والی خبر کو لکھے، شائع کرے یا پھیلائے جس سے اس کی مذہبی، نسلی، جائے پیدائش، رہائش، زبان، ذات یا برادری یا کسی بھی اور بنیاد پر دشمنی کے احساسات، مختلف مذاہب، ذاتوں یا برادری یا علاقائی گروہوں کے درمیان نفرت یا اختلافات پیدا کرنے کی نیت ہو یا ممکنہ طور پر نیت ہو، تو ایسے شخص کو سات سال تک قید اور جرمانہ کیا جا سکتا ہےاس حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے کابینہ کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ نفرت انگیز مواد، اداروں میں بغاوت پر اکسانے جیسے معاملات سوشل میڈیا پر بہت زیادہ ہو گئے ہیںسمری کے مطابق ’سوشل میڈیا پر غلط خبروں کی بھی بھرمار ہے۔ غلط خبریں ریاست کے اداروں کے اہلکاروں میں بغاوت کو جنم دے سکتی ہیں۔ غلط خبریں کسی گروہ اور کمیونٹی کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکا سکتی ہیں۔‘سمری میں مزید کہا گیا ’پولیس کا دائرہ کار عام معاشرے تک محدود ہے اور سوشل میڈیا کے حوالے سے کوئی بھی کارروائی ایف آئی اے کے اختیار میں ہے۔ دفعہ 505 ایف آئی اے ایکٹ کا حصہ نہیں تھی اس لیے اسے ایف آئی اے ایکٹ میں شامل کرنے کے لیے ترمیم کی گئی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar