نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن چوہدری غلام حسین جعلی دستاویزات پر قرض لیکر ہڑپ کرنے پر گرفتار

Share

نجی ٹی وی چینل کے معروف اینکر پرسن چوہدری غلام حسین کو ایف آئی اے لاہور سرکل نے گرفتار کر لیا ہے بتایا گیا ہے کہ چوہدری غلام حسین کسی سیاسی یاصحافتی انتقام کانشانہ نہیں بنے بلکہ انہوں نے اپنے دو بیٹوں کے ساتھ مل کر جعلی دستاویزات تیار کیں اور بینک سے پانچ کروڑ 70لاکھ کا قرض لیکر رفو چکر ہوگئے تھے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چوہدری غلام حسین اپنے دو بیٹوں سمیت کمرشل بینکنگ سرکل لاھور کوجعلی دستاویزات کےعوض بینک سے5کروڑ 70 لاکھ کاقرض لینےکےالزام میں مطلوب تھے۔مقدمے میں انکے2بیٹے بھی اشتہاری ہیں۔بینکنگ کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے، جنہیں کل بینکنگ کورٹ لاہور میں پیش کیا جائے گا.

عدالتی اور بینک ریکارڈ کے مطابق چوہدری غلام حسین کباڑیے ہیں۔ چوہدری غلام حسین کا لاہور کے بادامی باغ میں کباڑ کا کاروبار تھا۔ یہ تفتان سے لوہا درآمد کر کے مختلف صنعتوں کو فروخت کرتے تھے۔ ان کی کمپنی کا نام ’میاں اینڈ کمپنی‘ ہے۔ سنہ 2000 میں انہوں نے پروڈینشل کمرشل بینک سے قرضہ لیا جو بعد میں سعودی پاک کمرشل بینک بنا اور آج کل اسے سلک بینک کے نام سے جانا جاتا ہے۔ چوہدری غلام حسین نے 3 کمپنیز کے نام پر قرضہ لیا تھا۔ انہوں نے میاں اینڈ کمپنی کے نام پر ڈیڑھ کروڑ، عمر بلال پرائیوٹ لمیٹڈ کے نام پر 6 کروڑ اور عمر بلال ٹریڈرز کے نام پر ڈھائی کروڑ روپے قرض لیا تھا۔ مجموعی طور پر انہوں نے 10 کروڑ روپے کے قریب قرض لیا تھا۔

چوہدری غلام حسین کے 2 بیٹے عمر اور بلال ہیں جن کے لیے قرض لیا گیا تھا۔ تینوں قرضوں میں انہوں نے دھوکہ کیا ہے۔ لاہور کے فیروز پور روڈ پر واقع وینس ہاؤسنگ سوسائٹی میں ان کی جائیداد تھی جسے گروی رکھوا کر یہ قرض لیا گیا تھا۔ جب چوہدری غلام حسین نے دھوکہ کیا تو بینک نے فنانشنل انسٹیٹیوشن آرڈیننس (ایف آئی او) 2001 کے تحت قرض کی واپسی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔ اس قانون کے تحت 5 کروڑ روپے سے زیادہ کے قرض کا مقدمہ لاہور ہائی کورٹ میں ہے اور 5 کروڑ روپے سے کم کے قرض کا مقدمہ بینکنگ کورٹ میں۔عمر بلال پرائیوٹ لمیٹڈ کے 6 کروڑ کے قرض کا دعویٰ لاہور ہائی کورٹ میں دائر ہوا جس کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ نے کی۔ جسٹس عظمت سعید شیخ اور دونوں بینکنگ کورٹس نے بینک کے حق میں فیصلے سنائے اور چوہدری غلام حسین کو نادہندہ قرار دیا۔ جس کے بعد چوہدری غلام حسین نے درخواست دائر کی جس میں کہا کہ ان کا موقف سنے بغیر ان کے خلاف فیصلہ دیا گیا ہے۔ اس درخواست پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے اپنے فیصلے میں انہیں جھوٹا قرار دیا۔

چوہدری غلام حسین کبھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ بینک نے ایک اور درخواست دائر کی جس میں کہا کہ چوہدری غلام حسین کی وہ جائیداد بینک کی حوالے کی جائے جس کو گروی رکھوا کر انہوں نے قرض لیا تھا۔ جس کے بعد غلام محی الدین نامی شخص نے ایک درخواست دائر کی جس میں کہا کہ یہ جائیداد میری والدہ کے نام پر ہے جن کا 1988 میں انتقال ہوچکا ہے۔چوہدری غلام حسین نے جعلی دستاویزات کے ذریعے بینک سے قرض لیا ہے۔ یہ بات عدالت میں ثابت ہوئی اور عدالت نے وہ جائیداد واپس مالک کے حوالے کروائی جو جعلی طریقے سے چوہدی غلام حسین نے ہتھیا لی تھی۔ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے چوہدری غلام حسین کو طلب کرتا رہا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ بینکنگ کورٹ نے بھی چوہدری غلام حسین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ جس کے بعد بینکنگ جرائم کورٹ نے چوہدری غلام حسین کو اشتہاری قرار دیا جرائم کورٹ نے ایف آئی اے کو چوہدری غلام حسین کا شناختی اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم دیا لیکن ایف آئی اے نے عدالتی حکم کی تعمیل نہیں کی۔چوہدری غلام حسین نے نامور صحافی ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1979 میں کیا تھا۔ وہ ہفت روزہ اخبار ’مارننگ نیوز‘ سے منسلک رہے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ انہوں نے کئی مختلف صحافتی اداروں میں کام کیا۔ وہ بزنس پلس نیوز پر ٹاک شو ’چوہدری غلام حسین کے ساتھ‘ کی میزبانی بھی کرچکے ہیں۔ ان دنوں وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دا رپورٹرز‘ کی میزبانی بھی کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar