کراچی پولیس ہیڈ آفس پر حملہ بارے پولیس افسر کے حیرت انگیز انکشاف

Share

کراچی پولیس آفس پر حملے کے بعد جائے وقوعہ پر سب سے پہلے پہنچنے والے پولیس افسر نے حیرت انگیز انکشاف کردیا، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کلاکوٹ آصف منور کے مطابق کے پی او پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد سب سے پہلے جائے وقوعہ پر پہنچے کیوں کہ وائرلیس سیٹ پر ڈی آئی جی ساؤتھ نے سب کو کے پی او پہنچنےکی ہدایت کی تھی ، ڈی ایس پی کلا کوٹ کے مطابق کے پی او کے سکیورٹی انچارج نے پیدل رستے سے اندر جانے میں مدد کی، ابتدائی طور پر وہ اور دوسرے 4 اہلکار کے پی او کی پرانی کینٹین کی سیڑھیوں کے راستے سے اندر داخل ہوئے تو رینجرز افسر اور اہلکار بھی پہنچ چکے تھے ، کراچی پولیس چیف کے اسٹاف وسیم اور نعیم شاہ نے آپریشن کامیاب بنانے میں مدد کی، انہوں نے کے پی او عمارت کے اندرکی لائٹس بندکیں۔ ڈی ایس پی اور رینجرز کے جوان وہ عمارت کے اندر تیسری منزل پر پہنچے تو دہشت گردوں نے پہلا حملہ کیا، ان کی جانب سے 2 دستی بم پھینکے گئے، ایک بم دھماکے سے پھٹا اور دوسرا میرے پیر کے قریب گرا، دہشت گردوں کی فائرنگ سے لگ رہا تھا کہ وہ گولیاں بچا کر مقابلہ کرنا چاہتے ہیں، دوسری منزل تک پہنچنے پر اندازہ نہیں تھا کہ دہشت گردوں کی تعداد کتنی ہے، تیسری منزل پر 3 بیگ ملے تو علم ہوا کہ دہشت گردوں کی تعداد 3 ہے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کلاکوٹ آصف منور کے مطابق دہشت گردوں کے بیگ سے کھجور، چنے اور میٹھی ٹکیاں بھی ملیں، تیسری منزل سے دہشت گردوں کی کھائی کھجوروں کی گٹھلیاں بھی ملیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلی، دوسری اور میزنائن فلور سےکے پی او کے عملےکو ریسکیو کیا، خودکش دھماکے کے وقت ایک ڈی آئی جی اور رینجرز بریگیڈیئربھی موجود تھے، رینجرز اہلکاروں کی شیلڈکی وجہ سے دھماکےکا اثر کم ہوا۔کھانے پینےکا سامان نشاندہی کر رہا تھا کہ وہ عملےکو یرغمال بنانے آئے تھے، کے پی او کے اندر خواتین بھی موجود تھیں جنہوں نے ہمت کا مظاہرہ کیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar