پاکستان پر 8.3ارب ڈالرز بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ، زرمبادلہ کے ذخائر گھٹناشروع ہوگئے

Share

بیرونی قرضہ جات کی ادائیگی کے حوالے سے پاکستان کو آئندہ تین ماہ کے دوران (جنوری تا مارچ) 8.3؍ ارب ڈالرز کی ادائیگی کرنا ہے۔ صرف جنوری 2023ء میں حکومت کو کمرشل قرضہ جات کی مد میں 600؍ ملین ڈالرز ادا کرنا ہیں جن میں سے 400؍ ملین ڈالرز دبئی کے بینک کو دینا ہیں۔ ڈیٹ سروسنگ میں پاکستان کو دبئی سے ملنے والے 2؍ ارب ڈالرز بھی واپس کرنا ہیں جو پاکستان کو رول اوور کی صورت میں ملنے کی توقع ہے۔ پاکستان اماراتی حکام کو درخواست کرے گا کہ ایک سال کیلئے یہ رقم رول اوور کی جائے۔پاکستان چین سے بھی 700؍ ملین ڈالرز کی ری فنانسنگ کی توقع کر رہا ہے لیکن پہلے اسے چینی بینکوں کو ادائیگی کرنا ہوگی۔ مجموعی بقایہ جات میں سے، بڑی ادائیگی کمرشل قرضہ جات کی کرنا ہے جس کے تحت پاکستان کو آئندہ تین ماہ کے دوران 2؍ ارب ڈالرز ادا کرنا ہیں۔ کمرشل قرضہ جات تقریباً 1.6535؍ ارب ڈالرز ہیں جن کا سود 336.53؍ ملین ڈالرز ہے۔اسٹیٹ بینک میں غیر ملکی زر مبالہ کے ذخائر 16؍ دسمبر 2022ء تک 6.11؍ ارب ڈالرز تھے، پی ڈی ایم کی جانب سے حکومت سنبھالنے پر اپریل میں یہ ذخائر 10.8؍ ارب ڈالزر تھے۔سینئر عہدیدار نے دی نیوز سے بات چیت میں تصدیق کی کہ ڈیٹ سروسنگ کی مد میں باقی رقم 5.462؍ ارب ڈالرز ہے۔ آئندہ تین ماہ کے دوران قرضہ کی جو رقم ادا کرنا ہے وہ 5.035؍ ارب ڈالرز جبکہ اس کا سوُد 426.88؍ ملین ڈالرز ہے، اس طرح مجموعی رقم 5.462؍ ارب ڈالرز بنتی ہے۔ سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران پاکستان کو مجموعی طور پر باہمی، کثیر الجہتی قرضہ جات اور گرانٹس کی مد میں 5.11؍ ارب ڈالرز ملے تھے۔ افسوس کہ ابتدائی پانچ ماہ کے دوران حکومت کمرشل قرضہ جات کی مد میں 7.47؍ ارب ڈالرز کی بجائے صرف 200؍ ڈالرز ہی جمع کر پائی۔حکومت نے انٹرنیشنل بانڈز کے ذریعے دو ارب ڈالرز حاصل کرنے کا ارادہ کیا لیکن عالمی صورتحال اور پاکستانی پیپر پر اضافی مارک اپ کی وجہ سے ایک پائی بھی جمع نہ ہو پائی۔حکومت کثیر الجہتی مالیاتی اداروں کے ذریعے صرف تین ارب ڈالرز ہی حاصل کر پائی، ان میں سے 602.8؍ ملین ڈالرز باہمی کریڈٹرز، 200؍ ملین ڈالرز کمرشل بینکوں، 1.16؍ ارب ڈالرز آئی ایم ایف جبکہ 1.39.28؍ ملین ڈالرز نیا پاکستان سرٹیفکیٹس کی مد میں جمع ہو سکے۔ حکومت نے 2022-23ء کیلئے مجموعی طور پر22.817؍ ارب روپے کے ڈالر قرضہ جات حاصل کرنے کا ارادہ کیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar