

عمران خان نے ٹیریان جیڈ خان وائٹ کو اپنی بیٹی تسلیم کر کے اُسکی سرپرستی کیرولینا وائٹ کو فراہم کرنے سے متعلق جو بیان حلفی دیا اس کی کیلیفورنیا کی اعلیٰ عدالت سے تصدیق شدہ کاپی ٓٓٓاسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کئیے جانے کے بعد نااہلی کی درخواست پر عمران خان کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کئیے گئے ہیںواضح رہے کہ ٹیریان کو بیٹی تسلیم کرنے کے اس بیان حلفی کے بعد بھی عمران خان نے 2018 کے کاغذات نامزدگی میں ٹیریان کو ظاہر نہیں کیاپچیس برس قبل امریکی ریاست کیلی فورنیا کی اعلیٰ عدالت نے سیتا وائٹ نامی خاتون کی درخواست پر فیصلہ دیا کہ پاکستان کرکٹ اسٹار عمران خان، سیتا وائٹ کی پانچ سالہ بیٹی ٹیریان وائٹ کے حقیقی والد ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے دور میں عمران خان کی دوست سیتا وائٹ کئی برس تک یورپ کے مادر پدر آزاد ماحول میں عمران کے ساتھ قربت میں رہی اور امریکی عدالتی فیصلے کے مطابق اسی قربت کے نتیجے میں 1992ء میں ٹیریان وائٹ پیدا ہوئی۔سیتا وائٹ نے اس بچی کی پیدائش پر عمران خان کو اسے اپنی بیٹی ماننے کیلئے کہا تو کئی سال تک لیت و لعل سے کام لے کر عمران خان اسے ٹالتے رہے۔ بالآخر سیتا وائٹ نے عدالت سے رجوع کرلیا۔ جہاں ایک مرتبہ عمران خان نے عدالت میں پیش ہونا قبول کیا۔ لیکن بعد ازاں جب معاملہ ڈی این اے ٹیسٹ تک پہنچا تو عمران خان نے عدالت میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ اسی دوران عدالت نے عمران خان کی عدم موجودگی میں فیصلہ دے دیا اور سیتا وائٹ کے اس دعوے کو سچ تسلیم کرلیا کہ اس کی بیٹی کا باپ عمران خان ہی ہے۔بلاشبہ امریکہ اور اس نوعیت کے سامراجی رجحانات رکھنے والے دیگر ممالک، تیسری دنیا کے بالعموم اور مسلم دنیا کے بالخصوص اخلاقی طور پر کمزور حکمرانوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں۔ اس لئے انہیں ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں۔ لیکن عمران خان کا معاملہ چونکہ ایک اخلاقی معاملے سے متعلق ہے، جس کی امریکہ اور یورپ میں بھی قبولیت نہیں ہوتی۔ بنا شادی کے والدین بننے والے اپنے بچوں کو لاوارث نہیں چھوڑتے اور عام طور پر ان کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، جبکہ عمران خان نے اب تک ایسا نہیں کیا۔ 2004ء میں سیتا وائٹ مبینہ طور پر زیادہ نشہ کرنے کے باعث ہارٹ اٹیک سے فوت ہوگئی تو فوری طور پر عمران خان امریکہ پہنچے اور بارہ سالہ ٹیریان وائٹ سے ملاقات کرنے کے علاوہ اس کی خالہ کیرولینا سے بھی ملاقات کی اور ٹیریان کی زمے داری کیرولینا کو سونپ دی ۔ اسی دوران یہ بھی اطلاعات سامنے آئیں کہ ٹیریان کی والدہ نے اپنے انتقال سے پہلے جمائما خان کو اپنے انتقال کے بعد ٹیریان کا قانونی سرپرست مقرر کیا تھا۔ تب سے اب تک ٹیریان، جمائما کے پاس لندن میں ہے، جہاں عمران خان کے دونوں بیٹے بھی مقیم اور زیر تعلیم ہیں۔ یوں اگر امریکی عدالت کے فیصلے کو درست تسلیم کیا جائے تو ٹیریان اپنے دونوں سوتیلے بھائیوں کے ساتھ رہ رہی ہیں۔ جبکہ جمائما خان بھی ٹیریان کو اپنی سوتیلی بیٹی ہی لکھتی اور بولتی ہیں۔ گویا امریکی عدالت کا فیصلہ جمائما خان نے بھی عملی طور پر تسلیم کر رکھا ہے۔ البتہ عمران خان اس معاملے کو اپنا ذاتی معاملہ قرار دیتے ہوئے عام طور پر اس موضوع پر میڈیا کو سوالوں کا جواب نہیں دیتے۔ لیکن پھر بھی یہ موضوع ہے کہ کسی نہ کسی صورت میں موجود اور زندہ رہتا ہےیہ کیس اب پھر سے زندہ ہو گیا ہےدیکھنا یہ ہے کہ اس کیس میں عدلیہ کس حد تک پی ٹی آئی کا دباؤ قبول کرتی ہے