
ارشد شریف قتل کیس میں پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم اپناکام مکمل کر کے کینیا سےوطن واپس روانہ ہوئی تاہم انکی تحقیقات کی روشنی میں پاکستان نےکینیا سے ارشد شریف کی موت سے متعلق انتہائی اہم ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے تاکہ اس الجھے کیس کی گتھی کو. سلجھایا جاسکے، پاکستان نے کینیا کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقتول صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں معاونت کے لیے وقار احمد، ان کی اہلیہ مورین وقار اور خرم احمد کی ٹیلی فون کالز کی تاریخ کے بارے میں معلومات شیئر کریں۔

جمہوریہ کینیا کی نیشنل پولیس سروس نےاس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں مدد کے لیے کئی شعبوں میں مدد مانگی گئی ہے جو 23 اکتوبر کو جنرل سروس یونٹ کے مسلح اہلکاروں کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے تھے۔پاکستان حکومت نے کینیا کی نیشنل پولیس سروسز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ارشد شریف قتل کیس میں اپنے نتائج فراہم کرے جس میں واقعے کی ابتدائی رپوٹ؛ ان انسٹرکٹرز اور ٹرینرز کے نام اور رابطے کی تفصیلات جو شوٹنگ کے وقت ایک ویران علاقے میں پہاڑی زمین کے ایک بڑے حصے پر AMMODUMP ٹریننگ کیمپ، وقار احمد کی ملکیتی جائے وقوع، میں تربیت حاصل کر رہے تھے۔