عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں ضمانت مل گئی، رہائی کا حکم

Share

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر گزشتہ روز فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، اآج بدھ کو عدالت عالیہ کی جانب سے محفوظ فیصلہ سنایا گیا، جس کے مطابق عمران خان کی درخواست ضمانت 10 لاکھ کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی گئی۔عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ سائفر اور عدت میں نکاح کے کیسز اب بھی بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں رکاوٹ ہیں جبکہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں ضمانت کے باوجود عمران خان جیل میں ہی رہیں گے۔یاد رہے کہ آج عمران خان کو 25 مئی 2022 کی ہنگامہ آرائی کے 2 کیسز میں بری کیا گیا ہے۔گزشتہ روز درخواست ضمانت پر سماعت کے موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیاکہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم حکومت پاکستان کو آنی چاہیے تھی، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا وہ رقم جرم سے حاصل کردہ تھی؟بینچ کے رکن جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ ساری زبانی باتیں کی جارہی ہیں، انہوں نے استفسار کیاکہ کیا آپ کے پاس آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کے کوئی شواہد موجود ہیں۔جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ صرف وہ بات کی جائے جس کے شواہد موجود ہوں۔چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر سے سوال کیاکہ آپ جواب کیوں نہیں دے رہے۔ دستاویزات میں تو آپ اس کا جواب دے چکے ہیں۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہاکہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجنے کو عدالت عظمیٰ غلط قرار دے چکی ہے۔بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیایاد رہے کہ 23 جنوری کو سابق وزیر اعظم نے 190 ملین کیس میں ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔اس کیس میں 27 فروری کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔گزشتہ روز عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت میں 3 گواہان کے بیانات ریکارڈ، 2 پر جرح مکمل کرلی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔بعد ازاں عدالت نے سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی تھی، اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ جبکہ 19 پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar