ارشد شریف کو وقار احمد نے سپانسر کیا، 2ماہ3دن کینیا قیام کیا، کینین حکام

Share

کینیا میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے صحافی ارشد شریف بارے کینین حکام نے واضح طور پر بتایا ہے کہ ارشد شریف نے8 اگست 2022ء کو دبئی سے کینیا کے ویزے کیلئے اپلائی کیا، وہ 20 اگست کو کینیا پہنچ گئے تھے، ارشد شریف نے نیروبی میں دو ماہ اور تین دن گزارے۔ گئےکینین حکام کا کہنا ہے کہ ارشد شریف دبئی سے ویزا لے کر آئے تھے، آن ارائیول ویزا نہیں لیا تھا، ارشد شریف کو وقار احمد نے اسپانسر کیا تھا۔کینین حکام کے مطابق ارشد شریف نیروبی میں ایک بلڈنگ کے ٹاپ فلور پر مقیم تھے،ارشد شریف کینیا میں کوئی کام نہیں کرتے تھے مگر انہوں نے ٹیکس نمبر حاصل کر لیا تھا. ارشد شریف نے کینیا کے ویزے کیلئے اسپانسر، ایڈریس اور ریٹرن ٹکٹ کی تفصیلات فراہم کی تھیں۔کینین پولیس کے مطابق ارشد شریف نے ویزا اپلائی کرتے وقت وقار احمد کے ملکیتی گھر کا ایڈریس لکھوایا تھا.وقار احمد نے دبئی میں مقیم برطانوی پاکستانی کی درخواست پر ارشد شریف کے لیے وزٹ ویزا کا انتظام کیا جنہوں نے خرم اور وقار سے کہا کہ وہ ارشد شریف کے نیروبی میں قیام کے انتظامات کریں۔ کہاجارہا ہے کہ ارشد شریف کو دبئی سے زبردستی نکالا گیا اور انہوں نے کینیا کا انتخاب کیا کیونکہ کینیا ان ممالک میں شامل ہے جو کینیا اور. دبئی امیگریشن حکام کے پاس دستیاب ریکارڈ کیمطابق اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ ارشد شریف کو دبئی جھوڑنے کے لیے مجبور کیا گیا بلکہ ارشد شریف نے دبئی میں موجود ویزے کی مدت پوری ہونے کے بعد ہی کینیا کے ویزے کے حصول کے لیے آن لائن درخواست پر کی. عمران خان کے دعوے کے مطابق ارشد شریف کا انہوں نے ہی ملک چھوڑنے پر مجبور کیا تھا اور رواں سال اگست کے آغاز میں پشاور سے دبئی کے لیے عجلت میں پاکستان چھوڑ کر چلے گئے،کینین امیگریشن حکام کیمطابق کینیا اب پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر کو آن ارائیول انٹری کی پیشکش نہیں کرتا اور کینین امیگریشن حکام کے دستیاب ریکارڈ کے مطابق ارشد شریف اسپانسرڈ وزٹ ویزے پر افریقی ملک پہنچے۔ ارشد شریف کا ویزا اسپانسرڈ تھا۔ وہ وزٹ ویزا پر نیروبی پہنچے۔ انہوں نے ملک میں داخل ہونے کے لیے ای ویزا کے لیے درخواست دی اور اپنی درخواست کے ساتھ اسپانسر لیٹر کے ساتھ ساتھ واپسی کے ٹکٹ کی کاپی، اپنے ملازمت کے معاہدے اور رہائش کی جگہ اور ایک مقامی رابطہ نمبر بھی منسلک کیا۔ ایک پاکستانی سفارت کار کے مطابق کینیا کی وزارت امیگریشن نے پاکستان کو اس بات کی تصدیق کی کہ ارشد شریف کینیا کے وزٹ ویزا پر تھے اور قانونی طور پر یہاں مقیم تھے۔ امریکی اور برطانوی پاسپورٹ رکھنے والوں کو بھی ملک میں داخلے کے لیے ویزا لینا پڑتا ہے۔ کینیا جانے کے لیے اسپانسر لیٹر نیروبی میں مقیم پراپرٹی ڈویلپر وقار احمد نے بھیجا تھا، جو خرم احمد کے بھائی ہیں جو 23 اکتوبر 2022 کی رات ارشد شریف کو لے جا رہے تھے جب ارشد شریف ایک سنسان علاقے میں کینیا کی پولیس کی جانب سے ان پر فائرنگ کی گئی تھی

صحافی اور اینکر ارشد شریف جنہیں 22اور 23 اکتوبر کی رات کینیا میں قتل کردیا گیا تھا۔ارشد شریف کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی اہلیہ جویریہ صدیق کا کہنا تھا کہ پولیس کے مطابق ارشد شریف کو کینیا میں گولی ماری گئی۔اس حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے گاڑی چوری کی اطلاع پر علاقے کی ناکہ بندی کی ہوئی تھی۔متوفی ارشد شریف کے ڈی جی 200 ایم میں سوار تھے، اُن کی گاڑی پولیس ناکے پر رکنے کے بجائے آگے بڑھ گئی، جس پر پولیس نے فائرنگ کی، جس میں مقتول پہلے زخمی ہوئے اور پھر دم توڑ گئے

👇 کینیا میں میزبان وقار احمد سرکل میں

👆کینیا میں ارشد شریف کا. میزبان وقار احمد سرکل میں

مصدقہ رپورٹس کے مطابق ارشد شریف 10 اگست کو نیروبی پہنچنے کے بعد وقار احمد اور خرم احمد کے اپارٹمنٹ میں رہےنیروبی میں وقار احمد کے مذکورہ عمارت میں 24 سے زائد لگژری اپارٹمنٹس ہیں۔یہ عمارت پاکستانی ہائی کمیشن سے صرف 10 منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ارشد شریف نے کینیا کا ویزا لیتے وقت اسی اپارٹمنٹ کی تفصیلات پولیس کو دی تھیں۔وقار احمد نے دبئی میں مقیم برطانوی نژاد پاکستانی تاجر کی درخواست پر ارشد شریف کی میزبانی کی۔مقتول ارشد شریف کا کینیا کا وزٹ ویزا اسپانسر کیا گیا تھا اور انہیں انٹری ویزا نہیں ملا تھا۔کینیا جانے کے لیے ارشد شریف کو اسپانسر لیٹر خرم احمد کے بھائی وقار احمد نے بھیجا تھاوقار اور خرم احمد نے اپارٹمنٹ خصوصی طور پر ارشد شریف کے لیے مختص کیا تھا۔دونوں بھائیوں خرم اور وقار کا تعلق کراچی سے ہے، دونوں نیروبی میں پراپرٹی کے کئی پراجیکٹس کے ناصرف مالک ہیں بلکہ وہ پراپرٹی کا کام بھی کر رہے ہیں۔خرم اور وقار کینیا میں فارم ہاؤس اور فائرنگ شوٹنگ کیمپ کے بھی مالک ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar