الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا

Share

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف سے انتخابی نشان بلا واپس لے لیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے محفوظ فیصلہ آج سنا دیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا فیصلہ سنادیا جس میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کروائے۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا گیا، پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا گیا، چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے فیصلہ سنا دیا۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی اور اورپی ٹی آئی نےانٹراپارٹی انتخابات آئین کے مطابق نہیں کرائے، انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق سرٹیفکیٹ اور فارم 65 آئین کے مطابق جمع کروایا۔فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے انتخابی نشان ”بلا“ واپس لے لیا ہے۔پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا فیصلہ ممبر خیبرپختونخو جسٹس (ر) اکرم اللہ نے تحریر کیا، فیصلہ 11 صفحات پر مشتمل ہے۔الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی اور پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات آئین کے مطابق نہیں کرائے، جس پر پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہیں ملے گا۔الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد بیرسٹر گوہر علی چیئرمین پی ٹی آئی نہیں رہے۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 18 دسمبر کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور ایک روز قبل پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 22 دسمبر تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنانے کی ہدایت کی تھی۔پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے تمام درخواستوں کو خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین میں پارٹی پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ کیسے انتخابات کرائے، الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے مطابق جو پارٹی کے ممبر نہیں وہ پارٹی کے فیصلے کو چیلنج نہیں کرسکتے، انتخابی نشان نہ دینے کے سنگین نتائج ہیں سیاسی جماعت کی رجسٹریشن پر سوال ہے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی نشان کے حصول کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر 3 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات کروائے تھے، جس میں بیرسٹر گوہر بلا مقابلہ چیئرمین جبکہ عمر ایوب پارٹی کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا، درخواست میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے الیکشن اس کے آئین کے مطابق نہیں ہوئے۔ اس کے علاوہ مزید 2 درخواستیں بھی انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے دائر ہوئیں تھیں، جس میں الیکشن کمیشن سے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا فیصلہ سنایا جس میں پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان چھین لیا گیا۔اس سے قبل الیکشن کمیشن نے قرار دیا تھا کہ تحریک انصاف 20 دن میں جماعتی انتخابات ازسرنو کروانے میں ناکام رہی تو اس صورت میں اسے اپنے انتخابی نشان یعنی بلے سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد فوری ردعمل میں اشارہ دیا گیا تھا کہ وہ عدالتی راستہ اختیار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس فیصلے کو چیلنج کرے گی۔قبل ازیں الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ اگر پی ٹی آئی 20 روز میں انتخابات نہیں کرواتی تو وہ اپنے انتخابی نشان یعنی بلے سے محروم ہو جائے گی اور ان کے امیدوار عام انتخابات میں اس نشان پر الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔یہ تحریری فیصلہ الیکشن کمیشن کے رکن جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ خان نے تحریر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جون 2022 میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق جو رپورٹ کمیشن میں جمع کروائی گئی تھی وہ تنازعات اور شکوک و شہبات سے بھرپور تھی۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے پارٹی آئین سنہ 2017 کے مطابق تمام پارٹی عہدیداران 4 سال کے لیے منتخب ہوئے جن کی مدت 13 جون 2021 کو ختم ہو گئی تھی۔فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 24 مئی 2021 کو انٹرا پارٹی انتخابات کی یاد دہانی کے لیے نوٹس بھیجا تھا تاہم پاکستان تحریک انصاف صاف و شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج کسی صورت قبول نہیں کیے جا سکتے۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف مقررہ وقت میں ایک سال کی توسیع کے باوجود شفاف انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروا سکی۔خیال رہے کہ 13 جون 2021 سے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن التوا کا شکار تھے۔آٹھ جون 2022 کو پی ٹی آئی نے پارٹی آئین 2019 میں ترمیم کی اور 10 جون 2022 کو پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرونے کے بعد منتخب ممبران کی لسٹ (سرٹیفیکیٹ) الیکشن کمیشن میں جمع کروائی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar