سائفر کیس کی آئندہ سماعت ان کیمرہ ہوگی، خصوصی عدالت کا فیصلہ

Share

سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل ان کیمرہ کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے سیکشن 14 اے کے تحت سائفر کیس کی سماعت ان کیمرہ کرنے کی درخواست دائر کی تھی، جسے خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے منظور کرلیا ہے۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے محفوظ فیصلہ سنایا اور ریمارکس دیئے کہ سائفر کیس کی آئندہ سماعت ان کیمرہ ہوگی، ملزمان کے فیملی ممبران کو دوران سماعت کمرہ عدالت میں رسائی دی جائے گی۔عدالت نے فیصلہ سنانے کے بعد سائفر کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔اس سے قبل آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سفارتی سائفر گمشدگی کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی۔کیس کی سماعت میں شرکت کے لئے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں اور شاہ محمود قریشی کی فیملی بھی جیل کے اندر موجود تھیں۔اسپیشل پراسیکیوٹر نے ٹرائل خفیہ رکھنے کی درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔سائفر کیس میں آج 5 سرکاری گواہان کو پیش کیا جانا تھا، اور ان کے بیانات بھی قلمبند کرنے تھے، تاہم کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔ گواہوں میں اقراعزیز، عمران ساجد، نادرخان، حسیب اور شعمون قیصر شامل ہیں۔واضح رہے کہ سائفرکیس میں مجموعی طورپر 28 سرکاری گواہان کو پیش کیا جائے گا۔ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کیس میں ملزمان کو فرد جرم عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی ہے، اور ملزمان نے فرد جرم میں لگے الزامات کی صحت جرم سے انکار کیا۔رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے کی کارروانی گزشتہ روز مکمل کرلی گئی تھی، قانون میں فرد جرم کی دستاویز پر ملزمان کے دستخط ہونا ضروری نہیں، سیکشن 14 کے تحت ان کیمرا ٹرائل کی درخواست دی ہے، آج پراسیکیوشن کی جانب سےگواہوں کو پیش کیا جائے گا۔گزشتہ روز سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جس کے بعد آج سے کیس کا ٹرائل شروع ہوگا اور گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں گےایف آئی اے نے سائفر کیس ٹرائل کی کارروائی ان کیمرہ کرنے کی درخواست دائر کی تھی جس کے بعد سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے وکلا کو آج کے لئے نوٹس جاری کردیے تھے۔کیس کا ٹرائل ان کیمرہ ہو گا یا نہیں، یہ اہم فیصلہ آج خصوصی عدالت میں ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar