ارشدشریف کی المناک موت،کینیا میں مشکوک 2کردار وقاراحمد اور ڈرائیورخرم کون؟؟

Share

نیروبی میں ارشد شریف کی المناک موت آج بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے پاکستان سے ایک تحقیقاتی کمیٹی نیروبی میں موجود ہے کینیا کے تحقیقاتی اداروں کے ساتھ مل کر اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہےارشد شریف قتل کیس میں کینیا میں انکی میزبانی کرنے والے خرم احمد اور وقوعہ کے وقت گاڑی کے ڈرائیور خرم دونوں کے کا کردار مشکوک ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ وقار احمد اور خرم احمد دونوں بھائی ہیں، کینیا اور دنیا کے مختلف ممالک کی صحافتی تنظیمیں اور جرنلسٹس اپنے تئیں اس دل. دہلا دینے والے واقعہ کی مختلف پہلوؤں سے انویسٹی گیشن کررہے ہیں،

ترکی کے میڈیا ’ٹی آر ٹی ورلڈ‘ کے صحافی علی مصطفیٰ نے کینیا میں شوٹنگ رینج کے مالک خرم احمد اور ان کے بھائی وقار احمد کے مشکوک کردار کے حوالے سے ایک ٹوئٹر تھریڈ پوسٹ کیعلی مصطفیٰ نے لکھا وقار احمد اور خرم احمد سے تفتیش کی ضرورت ہے کیونکہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث دو اہم ملزمان ہیں-وقار خاص طور پر ایسا لگتا ہے کہ وہ کلیدی آدمی ہے جس کے قریب ہی ایک ہٹس اینڈ ہومز ریزورٹ ہے جہاں جرم ہوا تھا۔ اس نے ارشد کی لاش کو جلد بازی میں پہنچانے کا بھی انتظام کیا۔ارشد شریف نے قتل ہونے سے چند گھنٹے قبل وقار احمد کی ملکیت والی AMMODUMP شوٹنگ رینج کا دورہ کیا – اس شوٹنگ رینج کے یو ٹیوب پیج پراس کی حیثیت کو یوں اجاگر کیا گیا۔ سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ایک اہم جگہ جو اپنی شوٹنگ کی مہارت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ایمو ڈمپ کی اپنی ویب سائیٹ کے مطابق ان کا کام دفاعی سازوسامان فراہم کرنا ہے ،وہ عالمی سطح کے مینوفیکچرز سے مہلک ہتھیاراور دیگرلوازمات کی فراہمی کی خدمات انجام دیتے ہیں۔علی مصطفی کا کہنا ہے پولیس کی فائرنگ سے بچ جانے والا ڈرائیور خرم احمد، وقار احمد کا بھائی ہے، جو AMMODUMP شوٹنگ رینج کا مالک ہے جہاں ارشد قتل ہونے سے پہلے جا رہا تھا اور جہاں اسے قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کولے جایا گیا تھا۔صحافی نے ایک میڈیا رپورٹ بھی شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کینیا کے سٹیزن ٹی وی چینل کی اس رپورٹ میں وقار احمد کی AMMODUMP شوٹنگ/فائرنگ رینج کے تفصیلی مناظر ہیں جس کا ارشد نے اس دن دورہ کیا تھا جس دن وہ مارا گیا تھا اور جہاںاس کا مالک وقار احمد باقاعدگی سے کینیا کے سیکیورٹی اہلکاروں کی میزبانی کرتا تھا۔ترکی کے صحافی نے وقار احمد کے لنکڈ ان پروفائل کا امیج شیئر کیا جس کے مطابق وہ ہٹز اینڈ ہومز کینیا کے آپریشنل ڈائریکٹر ہیں اور ان کی تصویر کے ساتھ پروفائل تھا، جو اب ہٹائی جاچکی ہے۔کینیا کے سب سے بڑے اخبار’دی نیشن ‘ کے مطابق ویسٹ سب کاؤنٹی کے کاموکورو شاپنگ سینٹر میں چھائی ہوئی خوفناک خاموشی نے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے آخری لمحات کے تاریک راز چھپا رکھے ہیں۔ اموڈمپ کیونیا ایک تفریحی مقام ہے جس میں شوٹنگ رینج بھی ہے۔کانٹاکورا کے ذیلی مقام کے اسسٹنٹ چیف میتھیاس کاموکورو کا گھر اس شوٹنگ رینج کے پاس واحد رہائشی کمپاؤنڈ ہے، اور یہ اس جگہ سے چند میٹر کے فاصلے پر ہے جہاں سے فائرنگ ہوئی۔اس نے اخبار کو بتایا کہ وہ رات 9 بجے تین گولیوں کی آوازوں سے بیدار ہوئے لیکن انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ جی ایس یو کے تربیت یافتہ افراد کی طرف سے ہے اس لئے وہ سو گیا تھا۔صبح مجھے گاؤں والوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے کل رات ڈاکوؤں کو گولی مار دی ہے۔

اخبار کے مطابق کاموکورو شاپنگ سینٹر میں، کچھ افراد ہلکے لہجے میں فائرنگ واقعے پر بات کررہے تھے اور انہیں اجنبیوں پر شک تھا۔ان کا کہنا تھا ایشیائی نژاد افراد اکثر اس علاقے میں آتے ہیں، خاص طور پر ویک اینڈ پر۔ اخبار لکھتا ہے کہ اتوار کی شام جب ارشدشریف اس مقام کے لئے نکلا تو اسے کیا معلوم تھا کہ وہ موت کے جال میں پھنس جائیں گے۔ اس نے اپنا دن اس جگہ گزارا تھا، یہ مقام ہندوستانیوں اور پاکستانیوں میں مقبول ہے۔اخبار نے انتظامیہ سے انٹرویو کی کوشش کی تو انہوں نے انکار کردیا کہ ہم اس کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ معاملہ ابھی بھی پولیس کے زیر تفتیش ہے، اس مقام پر خیمہ دار لاج، شوٹنگ رینج،روڈ بائیکنگ ٹریلز اور کیمپنگ سائٹ ہے۔ یہ گیم ڈرائیوز اور فارم ٹورز بھی پیش کرتا ہے ارشد شریف کوفیڈر روڈ اور نیروبی مگڈی روڈ کے سنگم پر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ خرم احمد لینڈ کروزر چلا رہا تھا۔پولیس رپورٹ کے کچھ حصے میں لکھا گیا ہے،مگڈی پولیس اسٹیشن کو دس بجے اطلاع دی گئی کہ افسران پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور 50 سال کی عمر کے پاکستانی شہری کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ گاڑی چلا رہا تھا۔گاڑی 25 کلومیٹر تک آگے کے دائیں ٹائر کے بغیر چلائی گئی، جوگولی لگنے سے پھٹ گیا۔اس کے بعد خرم احمد نے نقار(وقار) احمد کوکال کی۔ اس کیمپ میں کوینیا نامی شوٹنگ رینج سمیت اس سے متصل ایک ڈیفنس گیئرز (دفاعی سامان) کی ایک دکان بھی واقع ہے۔اس کیمپ میں کوینیا شوٹنگ رینج کی وجہ سے کینیا کے سکیورٹی اہلکاروں سمیت شوٹنگ کے شوقین افراد جا کر اپنا شوق پورا کرتے ہیں، جس کے لیے فیس مقرر ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق ایمو ڈمپ لمیٹڈ نامی کمپنی کینیا میں دفاعی سامان کی سپلائی کی رجسٹرڈ کمپنی ہے۔ اس کمپنی کی بنیاد 2015 میں رکھی گئی۔ یہ کمپنی کینیا میں رجسٹرڈ ہے اور ملٹری سپلائز کے کاروبار سے وابستہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar