آنے والا دور ہمارا ہے، اقتدار میں آکر پاکستان سے مہنگائی ختم کردیں گے: نوازشریف

Share

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ آنے والا دور ہمارا ہے اور ن لیگ اب بھی پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکالے گی۔دبئی میں نواز شریف سے مسلم لیگ متحدہ عرب امارات کے وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز بھی موجود تھیں۔ لیگی اماراتی وفد کی قیادت سینیئر رہنما غلام مصطفیٰ مغل نے کی۔نوازشریف نے مسلم لیگ امارات کی قیادت اورپاکستانی برادری کےکردارکو سراہا اور کہا کہ پاکستانی برادری کا قیمتی زرمبادلہ پاکستان کی معیشت کا اہم جزو ہےفد سے گفتگو میں نواز شریف کا کہنا تھاکہ آنے والا دور مسلم لیگ ن کا ہے، مسلم لیگ ن کی قیادت نے ہی ہمیشہ پاکستان کو مشکلات سے نکالا اور اب بھی پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکالے گی۔انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آکر پاکستان سے مہنگائی ختم کردیں گے اور ن لیگ کی آنے والی حکومت مسائل پر جلد قابو پا لے گی۔مسلم لیگ ن امارات کے وفد نے نواز شریف سے انتخابات میں بھر پور حصہ لینے کا عزم کیا اور مریم نواز کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا۔لیگی عہدیداروں کا کہنا تھاکہ نواز شریف کو پھر سے ملک کی قیادت سنبھالتے دیکھنا چاہتے ہیں۔دوسری جانب نواز شریف کی دبئی میں اہم سیاسی ملاقاتیں جاری ہیں اور وہ آئندہ ہفتے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ایک اور ملاقات کریں گے۔ذرائع کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کے رہنمائوں نے بھی نواز شریف سے رابطے کر کے پنجاب کی سیاست پر گفتگو کی۔ نواز شریف کی دوست ممالک کی قیادت سے بات چیتذرائع کے مطابق نوازشریف اگلے چند دن میں لندن روانہ ہوں گے اور ان کا 4جولائی کو لندن واپسی کاپلان ہے۔ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کی پیرکو دو خصوصی ملاقاتیں طے ہیں، ان ملاقاتوں کے بعد وہ لندن جائیں گے جبکہ سعودی عرب میں عمرہ ادائیگی کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوازشریف کی دوست ممالک کی قیادت سے بات چیت جاری ہے اور ملک میں سرمایہ کاری سے متعلق حوصلہ افزا پیش رفت جاری ہے۔ نواز شریف کی جلد وطن واپسی کیلئے صلح مشورے جاری ہیں، الیکشن کے حتمی اعلان کےساتھ ہی نوازشریف وطن واپس لوٹیں گے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان واپسی کی حتمی تاریخوں پر قانونی مشاورت جاری ہے۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ان دنوں دبئی میں موجود ہیں جہاں انہوں نے کئی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے دوست ممالک کی قیادت سے بھی رابطے کیے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar