
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اُن کے خلاف دیے جانے والا نااہلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اس درخواست پر سماعت آج ہی کے روز کی جائے۔ تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے اس درخواست پر یہ اعتراض عائد کیا گیا ہے کہ درخواست کے ساتھ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی مصدقہ کاپی نہیں لگائی گئی اور نہ ہی عمران خان کی بائیو میٹرک تصدیق کروائی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا ہے کہ رٹ پٹیشن آرٹیکل 199 کے تحت دائر کی گئی ہے جس پر سماعت سوموار کو ہو گی. آج ہمیں الیکشن کمیشن کا آرڈر ملا جس کے صفحات تو پورے تھے مگر وہ بھی سائن شدہ نہیں تھا جس کی بنیاد پر ہم نے رجسٹرار آفس کواستثنا کی درخواست دی کہ سائن شدہ فیصلے کو جمع کروانے سے استثنی دیا جائے۔تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو نااہل قرار دے کر ایک بھونڈی کوشش کی گئی کہ عمران خان کو نواز شریف کے ساتھ لا کر کھڑا کر دیا جائے مگر اس کے ردعمل میں عوام کے غصے کی ایک جھلک نظر آئی اس کے باوجود کہ ہم نے احتجاج کی کوئی کال نہیں دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے جو موقع دیا وہ حکومت اور اس سے منسلک لوگ ضائع کر رہے ہیں اور اب اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ باہر نکلا جائے۔‘’بدقسمتی سے سازشیں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں۔ فیصلے کو 24 گھنٹے کا وقت ہونے والا ہے مگر تحریری فیصلہ جاری نہیں کیا گیا۔ ہم نے اپلائی کر رکھا فیصلے کی کاپی کے لیے مگر الیکشن کمیشن نے ہمیں فیصلہ نہیں دیا۔ اگر آپ کے پاس فیصلہ موجود ہی نہیں اور اس پر دستخط ہی نہیں تو آپ نے کل کہاں سے فیصلہ سنایا۔‘انھوں نے الزام عائد کیا کہ فارن فنڈنگ کیس میں بھی ویب سائیٹ پر فیصلہ کچھ اور تھا جس میں بعد میں اس میں ترمیم کی گئی۔ ’اس فیصلے میں بھی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں اور حکومت کی مرضی کی چیزیں شامل کی جا رہی ہیں، اس سے بڑی بددیانتی کیا ہو سکتی ہے؟‘انھوں نے کہا کہ چیف کمشنر کے ساتھ ساتھ کمیشن کے دو ممبران کے خلاف ہمارے ریفرنس عدالتوں میں زیر التوا ہیں مگر اس کے باوجود ہمیں اسی الیکشن کمیشن کے پاس بھیج دیا جاتا ہے جو یک طرفہ فیصلے کر رہا ہے۔ ’عدالتیں یا تو ہمیں بتائیں کہ ہمارے ریفرنس قابل سماعت نہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’پاکستان کے عوام یہ تمام زیادتیاں دیکھ رہے ہیں اور یوں لگ رہا ہے کہ ہمیں واضح طور پر انقلاب کی طرف جانا پڑے گا اور لانگ مارچ کی تیاری کرنی پڑے گی۔انھوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں کون سا شہر ہے جہاں کل لوگ باہر نہیں نکلے۔ ’اس وقت چیف الیکشن کمشنر کو میں بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کا فیصلہ سب سے بڑی عدالت یعنی عوام نے مسترد کیا۔