
پولیس کو زمان پارک میں 14 اور 15 مارچ کو ہونے والے واقعات میں تفتیش کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے رسائی کی اجازت دیدی۔زمان پارک لاہور پر پولیس آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت لاہو ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کہتا ہے سمن بھیجے جس کی تعمیل نہیں ہوئی، تاثر جاتا ہے کہ ریاست کی رٹ نہیں ہے، ایسی پرابلم دوبارہ نہ ہوعمران خان نے کہا کہ ہمارے تو نام میں ہی انصاف ہے، مجھے 18 مارچ کا پتہ تھا، یہ پہلے لینے آگئے، یہ اتنی بڑی فورس کے ساتھ آگئے، فورس کے ایسے حملے کی مثال موجود نہیں تھی، مجھے یقین تھا یہ اسلام آباد کے لیے نہیں بلوچستان لے جانے کے لیے آئے تھے، ہمارے لوگوں پر تشدد کی مثال موجود تھی۔وکیل عمران خان نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر بھی کیس ہے، اس کا کیا ہوا، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ وہ کیس جب میرے پاس ہو گا تو دیکھیں گے۔ اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے دائر 14 اور 15 مارچ کے واقعات پر تفتیش کے لیے رسائی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میں پولیس آپریشن والی درخواست بھی نمٹا رہا ہوںعدالت نے کہا کہ پولیس کی درخواست میں یہی ہدایات ہوں گی کہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایس ایس پی زیادہ فورس نہ لے کر جائیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ کیا میں تفتیش کو کنٹرول کرسکتا ہوں؟عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا تفتیشی جا کر تفتیش کر لے، جس پر عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق تفتیش کے لیے رسائی کی اجازت دیدی۔