
داعش خراسان (آئی ایس کے پی) کے میڈیا سربراہ سلطان عزیز عزام کی پاکستان میں گرفتاری کی اطلاع جمعرات کی شب سامنے آئی۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق مئی 2025 میں سکیورٹی فورسز نے انہیں اُس وقت گرفتار کیا جب وہ پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق عزام 2015 سے داعش خراسان کے ترجمان رہے اور ’العزائم‘ میڈیا چینل کے سربراہ تھے۔ امریکہ نے انہیں نومبر 2021 میں ’عالمی دہشت گرد‘ قرار دیا تھا۔
ان کی ظالم سرگرمیوں نے تنظیم کی مرئیّت بڑھائی،داعش کی بھرتیوں میں اضافہ کیا اور حملوں میں اضافہ کیا۔
1978 میں ننگرہار کے علاقے بٹی کوٹ میں پیدا ہونے والے عزام نے ننگرہار یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور امریکی فنڈنگ والے ریڈیو پراجیکٹس میں کام کیا۔ پشتو اور دری زبانوں پر عبور رکھنے کے باعث وہ افغانستان کے مقبول براڈکاسٹرز میں شمار ہوتے تھے۔ افغانستان میں ریڈیو سٹیشنز پر رات کے اوقات میں خوابیدہ آواز میں ناول پڑھ کر سنائے جاتے تھے اور سلطان عزیز عزام کی آواز اس کام کے لیے پسند کی جاتی تھی. طالبان کے ساتھ خاندانی تنازعات کے بعد عزام داعش میں شامل ہوئے اور اپنی میڈیا مہارت سے تنظیم میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ انہوں نے ’صدائے خراسان‘ کے نام سے ریڈیو ٹرانسمیشن شروع کی جو پاکستان تک سنی جاتی تھی۔ داعش نے اس پلیٹ فارم کو پروپیگنڈے کے لیے بھرپور استعمال کیا۔ مارچ 2021 میں داعش نے تین خواتین صحافیوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی، جس کے بعد عزام کا پیغام نشر ہوا۔ 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملے کی ذمہ داری بھی انہوں نے داعش کی جانب سے قبول کی تھی، جس میں 170 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ 2019 کے بعد ان کا کردار محدود ہو گیا کیونکہ داعش نے ایف ایم کے بجائے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر توجہ دی۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد وہ زیادہ فعال نہیں رہے اور حالتِ سفر میں رہا ۔ رواں برس پاکستان میں داعش کے ایک اور رہنما ابو یاسر الترکی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا،
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved