سپریم کورٹ نےتمام ہائیکورٹس کو جاری تحقیقات،مقدمات کالعدم قرار دینے سے روک دیا

Share

سپریم کورٹ کے مطابق ہائیکورٹ کو تحقیقات یا ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں، ہائی کورٹس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 561 اے کا اختیار استعمال نہیں کر سکتیں، ملزمان نے ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دی ہو تو ہی 561 کا اختیار استعمال ہوسکتا ہےعدالت عظمیٰ کے مطابق ہائیکورٹس ماتحت عدلیہ کے احکامات کالعدم قرار دے سکتی ہیں تحقیقات نہیں، ہائیکورٹ آئینی دائرہ اختیار کے تحت تحقیقات اور مقدمات کا جائزہ لے سکتی ہے، سرکاری افسران کو دیے گئے اختیارات دراصل ان پر کیا گیا اعتماد ہوتا ہے، سرکاری افسران اپنے اختیارات کا استعمال شفافیت اور نیک نیتی سے کریں۔سپریم کورٹ کے مطابق سی ڈی اے میں ملازمین کی اپ گریڈیشن میں کوئی جرم نہیں ہوا، سپریم کورٹ نے غیر ضروری اپیل دائر کرنے پر ایف آئے اے انسپکٹر کو جرمانہ کر دیا، ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم اسلام آباد کے سربراہ عرفان برکی کو ایک لاکھ جرمانہ کیا گیا۔عدالت کا کہنا تھا کہ عرفان برکی ذاتی خرچ سے ایک ماہ میں جرمانہ رجسٹرار آفس جمع کرائیں، عدالت جمع کرایا گیا جرمانہ مقدمہ میں نامزد سی ڈی اے افسران کو دیا جائے گا، جرمانہ جمع نہ کرایا تو عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔سپریم کورٹ نے سی ڈی اے افسران کیخلاف مقدمہ کالعدم کرنے کے فیصلے کیخلاف ایف آئی اے کی اپیل خارج کر دی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar