
مشرقی یورپی ملک مالدووا کی وزیر اعظم نتالیہ گیور یلیتا نے اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کا غریب ترین ملک متعدد بحرانوں سے نبرد آزما ہے، 2021ء میں جب ان کی حکومت منتخب ہوئی تھی تو کسی کو یہ توقع نہیں تھی کہ اسے یوکرین میں روسی جارحیت کی وجہ سے پیدا ہونے والے بہت سے بحرانوں کو سنبھالنا پڑے گا۔ میں نے ایک ایسے وقت میں انسداد بدعنوانی، ترقی کے حامی اور پرو یوروپی مینڈیٹ کے ساتھ حکومت سنبھالی تھی جب بدعنوانی نے تمام اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، ہمیں فوری طور پر توانائی کی بلیک میلنگ کا سامنا کرنا پڑا اور جنہوں نے ایسا کیا انہیں امید تھی کہ ہم ہار مان لیں گے۔صدر مایا سینڈو نے گیوریلیتا کی بہت سے بحرانوں کے وقت میں ملک کی قیادت کرنے کی بے پناہ قربانیوں اور کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس استحکام، امن اور ترقی ہے جہاں دوسرے جنگ اور دیوالیہ پن چاہتے ہیں۔ ہمسایہ ملک یوکرین میں جنگ کے باعث مالدووا کو افراط زر، توانائی کی بلند قیمتوں، مہاجرین کی آمد اور روسی جارحیت کا سامنا ہے، مالدووا غیر یقینی طور پر جنگ کے قریب ہے، اس کی یوکرین کے ساتھ 1,222 کلومیٹر (759 میل) سرحد ہے