امریکی جج نے سعودی ولی عہد کےخلاف صحافی جمال خاشقجی قتل کیس خارج کر دیا

Share

امریکی جج نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف جمال خاشقجی قتل کیس خارج کردیا۔امریکی جج کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کو خاشقجی کیس میں قابل بھروسہ الزامات کے

باوجود استثنیٰ حاصل ہے۔امریکی ڈسٹرکٹ جج جان بیٹس نے کہا ہے کہ میرے ہاتھ بائیڈن انتظامیہ کی حالیہ سفارشات کے باعث بندھے ہوئے ہیں۔ جمال خاشقجی کیس خارج کیے جانے کے بعد سعودی ولی عہد اب آزادانہ امریکا جاسکیں گے۔رپورٹس کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کو ان کی منگیتر نے عدالت میں چیلنج کیا تھا، ماضی میں امریکا کی مرکزی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے یقین ظاہر کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا براہ راست حکم دیا، یاد رہے کہ امریکا میں مقیم سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2018ء میں ترکیے میں واقع سعودی سفارتخانے میں قتل کردیا گیا تھا۔اس وقت سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج کے مطابق 2 اکتوبر 2018 کو جمال خاشقجی استنبول میں واقع سعودی سفارتخانے کے اندر داخل ہوئے تھے لیکن اس کے بعد واپس نہیں آئےجمال خاشقجی سعودی حکومت کے بڑے ناقد تصور کیے جاتے تھے اور ان کے یکدم غائب ہو جانے کے بعد سعودی حکومت پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے امریکی جریدے کے لیے کام کرنے والے صحافی کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔جمال خاشقجی کے قتل پر عالمی سطح پر غم و غصہ سامنے آیا تھا جس کی وجہ سے سعودی ولی عہد کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا تھا جس کے بعد سے انہوں نے امریکا اور یورپی ممالک کا کوئی دورہ نہیں کیاعدالت نے سعودی حکومت کے دو اعلیٰ مشیروں سمیت 3افراد کو خاشقجی کے قتل کے الزام سے بری بھی کیا ۔ سعودی شاہی عدالت کے سابق مشیر اور کنسلٹنٹ سعود القحطانی پر بھی الزام تھا کہ انہوں نے قتل کی مکمل منصوبہ بندی کی جس کی وجہ سے انہیں تفتیش کا سامنا کرنا پڑا لیکن الزام ثابت نہ ہونے پر انہیں بری کردیا گیا تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar