
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس جاری ہے جس کے سلسلے میں پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اور اطراف میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ملک کے لیے ناسور بن گئی ہے، ہم نے یہاں بیٹھ کر اس ناسور کا دیرپا اور پائیدار حل نکالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی پاکستان کی سرزمین پر کوئی جگہ نہیں، شہداء کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، ہم نے ملک کو دہشت گردی سے مکمل پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے، ملک میں امن و امان و سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے اور دہشت گردی کو ہر صورت شکست دیں گے، اچھا ہوتا اگر اپوزیشن کے دوست بھی اہم اجلاس میں شرکت کرتے۔وزیرِ اعظم نے دہشت گردی کے خلاف ریاستی کارروائیوں کو قابل ستائش اور قابل فخر قرار دیا اور ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کو قوم کی طرف سے خراجِ تحسین پیش کیا۔قبل ازیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا بند کمرہ اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ حکومتی اور عسکری قیادت شریک ہوئے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی عاصم ملک، ڈی جی ایم او اور ڈی جی آئی بی فواد اسد اجلاس میں شریک ہوئے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمٰن، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، رانا ثناء اللّٰہ، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، احسن اقبال، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، فیصل واوڈا، خالد مقبول صدیقی، جام کمال، وزیرِ اعظم آزاد کشمیر اور وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور آئی جی پولیس بھی اجلاس میں شریک ہوئے ہیں جبکہ وفاقی کابینہ کے 38 اراکین بھی قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے۔پیپلز پارٹی کے 16 اراکین پارلیمنٹ بلاول بھٹو کی سربراہی میں اجلاس میں شریک ہوئے، مسلم لیگ ق کے 2 اراکین پارلیمنٹ، استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان اور نیشنل پارٹی کے سینیٹر جان محمد، مسلم لیگ ضیاء کے اعجازالحق نے اجلاس میں شرکت کی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی بشیر خان ایوان میں پہنچے اور کچھ دیر رکنے کے بعد واپس چلے گئے جبکہ اجلاس میں سربراہ بی این پی مینگل سردار اختر مینگل کو بھی بلایا گیا ہے لیکن انہوں نے شرکت نہیں کی، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور محمود خان اچکزئی نے بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قومی سلامتی کے شرکاء کا خیرمقدم کیا، اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا، تلاوت کلام پاک کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ابتدائی خیر مقدمی کلمات میں کہا کہ آج کے اجلاس میں تمام شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں، ملک کو درپیش حالات اتحاد اور ہم آہنگی کے متقاضی ہیں۔ایاز صادق نے کہا کہ افسوس ہے کہ اپوزیشن نے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کی، ہم نے ان کو بھی دعوت دی تھی اور اچھا ہوتا وہ بھی شریک ہوتے، ہمیں مل کر ملک کو مسائل سے نکالنا ہے، اپوزیشن کا رویہ پارلیمانی روایات کے منافی ہے، انہوں نے آج بھی قوم کو مایوس کیا، انتہائی اہمیت کے حامل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر اور ان کی جماعت کو شرکت کرنی چاہیے تھی۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے دوران آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے کمیٹی شرکاء کو بریفنگ دی۔پارلیمانی کمیٹی کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، بلوچستان میں عسکریت پسند اور دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں سے آگاہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق شرکاء کو سکرین اور سلائیڈز کی مدد سے اہم شواہد کے ساتھ صورت حال سے آگاہ کیا گیا، آرمی چیف نے 50 منٹ اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے 30 منٹ بریفنگ دی، آرمی چیف کی شرکاء کو بریفنگ کے بعد 15 منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔وقفے کے بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ خیبرپختونخوا کی داخلی و خارجی صورتحال سے متعلق آگاہ کیا۔سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے ریاست کی پالیسیوں میں تسلسل کو ناگزیر قرار دیدیا۔قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ریاست کو کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیےافغانستان کے خلاف جنگ میں حصہ بننے کا نقصان پاکستان کو بھگتنا پڑا، نائن الیون کے بعد امریکی جنگ میں اتحادی بننے کا فیصلہ غلط تھا۔سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ مایوسی ہوئی،پی ٹی آئی مجھ سے مشورہ کرتی تو انہیں شرکت کا مشورہ دیتا،1988 سے ملک سے وفاداری کا حلف اٹھا رہا ہوں،ملک ہے تو سب کچھ ہے،متعدد بار اپنی تقاریر میں کہہ چکا، کہ یا تو میرا استاد شہید ہے یا اس کو مارنے والا مجاہد، دونوں باتیں ایک ساتھ درست نہیں ہو سکتیں. اپنے استاد کو شہید کہوں گا۔قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جو آگ پاکستان میں لگی ہے ہمارے اردگرد رہنے والے مت سمجھیں کہ ان تک نہیں پہنچے گی۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی مالی مدد کرنے والوں کا بھی پتہ لگانا ہو گا، افغانستان میں دہشتگردی کا معاملہ بھرپور انداز میں سفارتی سطح پر اٹھانا ہو گا، دنیا کو بھی افغان حکومت کے کردار سے آگاہ کرنا ہو گا، اپنی خارجہ پالیسی کو مزید مؤثر بنانا ہو گا،بیرونی دنیا بھی یہ سب معاملات دیکھے، دنیا خود کو اس خطے سے الگ تھلگ نہیں رکھ سکتی۔