کیا القاعدہ پاکستان کو کارروائیوں کا مرکز بنا رہی ہے؟ اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی کی گرفتاری نے خطرے کی گھنٹی بجادی

Share

پنجاب سے سی ٹی ڈی کے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران گرفتار ہونے والے اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی افغانستان کے صوبے ننگر باہر کے ضلع خوگیانی سے تعلق رکھنے والے امین الحق کا نام اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ دہشت گردوں کی فہرست میں 25 جنوری 2001 میں آیا اور یہ نام اس وقت منظر عام پر آیا جب انہوں نے امریکا اور نیٹو کے مشترکہ حملے کے وقت اپنے آبائی ضلع سے متصل تورا بورا پہاڑی سلسلے سے القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کو فرار کروانے میں کردار ادا کیا۔بعدازاں امین الحق ان کے دیگر 4 ساتھیوں کے ہمراہ 2007 میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا ’مگر امین الحق کو افغان حکومت یا امریکہ کے حوالے نہیں کیا گیا۔ بعد میں 2011 میں امین الحق کو پاکستان میں قید سے رہا کر دیا گیا تھا اور انہیں 2021 میں افغانستان میں دیکھا گیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ وہ وقت تھا جب افغانستان میں طالبان نے کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔اسامہ بن لادن کے سابق ساتھی کی پاکستان سے گرفتاری کے بعد کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ سابق پولیس افسر اور انسداد دہشت گردی کے حکومتی ادارے نیکٹا کے سابق سربراہ طارق پرویز کے مطابق ’یہ گرفتاری پاکستان میں القاعدہ کی تنظیم نو کی جانبب اشارہ ہے‘۔انہوں نے کہا ’القاعدہ، ٹی ٹی پی اور افغان طالبان کے اتحاد کو پاکستان کے خطرناک قرار دیا اور کہا کہ القاعدہ کی تربیت کی نتیجے میں ٹی ٹی پی نے اپنے طریقہ کار بھی بدلا ہے اور ’اب وہ عوام کے بجائے فوج اور پولیس کو اپنی کارروائیوں کا ہدف بناتے ہیں۔‘ان کے مطابق ’القاعدہ اس وجہ سے بھی پاکستان کو اپنی تنظیم نو کے لیے منتخب کر رہی ہے کیونکہ وہ اس علاقے، محل وقوع، لوگوں اور ثقافت سے آگاہ ہیں۔‘طارق پرویز کے مطابق ’اگر القاعدہ کی توجہ پاکستان پر رہتی ہے تو پھر مغربی ممالک بھی القاعدہ سے متعلق زیادہ دلچسپی لیتے دکھائی نہیں دیں گے کیونکہ وہ اس گروپ کو دوسرے محاذوں پر ہی مصروف دیکھنا چاہتے ہیں۔‘واضح رہے کہ اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی کی پاکستان کے شہر جہلم سے گرفتاری ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب پاکستان اور افغانستان کے مابین حالات کشیدہ ہیں۔ پاکستان متعدد مرتبہ کابل پر واضح کرچکا ہے کہ اس کی سرزمین دہشت گردوں کے استعمال ہورہی ہے۔اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں ’سب سے بڑا دہشت گرد گروپ‘ بن گیا ہے، جسے پاکستان میں سرحد پار سے حملے کرنے کے لیے طالبان حکمرانوں کی حمایت حاصل ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ’القاعدہ کے لوگ دہشت گرد کارروائیوں کے لیے کالعدم ٹی ٹی پی کی مدد کر رہے ہیں اور افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے چھ سے ساڑھے چھ ہزار کے درمیان جنگجو ہیں جن کو مقامی جنگجوؤں کے ساتھ القاعدہ کیمپوں میں تربیت دی جا رہی ہے۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar