
کراچی میں درخشاں تھانے میں زیر حراست ملزم کی ہلاکت پرتحقیقاتی کمیٹی نےایڈیشنل آئی جی کراچی کورپورٹ جمع کرادی۔ آویئرانٹرنیشنل کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں ایس پی کلفٹن نیرالحق براہِ راست قتل کامرکزی ملزم قرار دے دیا گیا ۔کراچی میں درخشاں تھانے میں زیر حراست ملزم کی ہلاکت پرتشکیل دی گئی کمیٹی نے کورپورٹ میں کہا ہے کہ ایس پی نیئرالحق سےقتل کی دفعہ 302 کےتحت تفتیش کی جائے۔حکام کا کہنا ہے کہ معیزنسیم کاقتل تھانے کےاندر نہیں،باہرکسی اورمقام پرہوا ہے۔ ایس پی نیئرالحق نے ملزم کوتھانے سے لے کر گئے، اگلے روزمعیز کی لاش لے کر تھانے پہنچے، تھانے واپس آئے تو گاڑی میں ملزم کی کی لاش موجود تھی۔ ایس پی کی گاڑی کے پیچے ایس ایچ اوکی گاڑی بھی تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایس پی کلفٹن نےچوکی انچارج کو ہدایت کی کہ طیبعت کی خرابی کےباعث ملزم کی ہلاکت ہوئی اس سلسلے میں رپورٹ بنائی جائے جس پر چوکی انچارج نے گاڑی میں لاش دیکھی تو رپورٹ بنانےسےانکار کردیا، جس کے بعد ایس پی ایس ایچ او لاش کو جناح اسپتال لے گئے، رپورٹ میں ایس ایچ اوعلی رضاکےخلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے، رپورٹ کہا گیا ہے کہ ایس ایچ اودرخشاں قتل میں براہِ راست ملوث نہیں ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ایس ایچ اوکا قصور یہ ہےکہ اس نے بالاحکام کوآگاہ نہیں کیا رپورٹ میں ایس پی کلفٹن کے خلاف بھی سخت محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ۔دوسری جانب تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم معیز کی حوالات میں موت نہیں ہوئی، معیز کو درخشاں پولیس نے ایس پی کلفٹن نیئر الحسن کے کہنے پر حراست میں لیا تھا اور پھر ایس پی کلفٹن کے حوالے کردیا تھا جس کے بعد ایس پی نیئر الحسن نے معیز کو نامعلوم مقام پر لے جا کر تشدد کیا۔تفتیشی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایس پی نیئر الحسن واقعے میں براہ راست ملوث ہے، لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، انہیں نہ تو گرفتار کیا گیا نہ ہی مقدمہ درج کیا گیا۔تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ ایس ایچ او درخشاں علی رضا اور ہیڈ محررفیصل نے انکوائری ٹیم کو بیان دیا ہے، جس میں واقعے سے متعلق تمام تفصیلات واضح کی گئی ہیں، بیان کے بعد ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا، دونوں تین دن کے لئے پولیس ریمانڈ پر ہیں۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد سے ایس پی کلفٹن کے تمام فون نمبرز بند ہیں، ایس پی کلفٹن انکوائری سے بچنے کیلئےروپوش ہیں، انہیں حراست میں لینے کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق شہری کے مختلف حصوں پر بدترین تشدد کیا گیا، شہری کے نازک اعضاء پر بھی کرنٹ لگایا گیا تھا، شہری معیز کے دماغ میں خون جمع ہوا تھا اور تشدد کے باعث جسم اور منہ کے مختلف حصے سوجے ہوئے تھے