
حکمراں اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر پاکستان کے 14ویں صدر منتخب ہوگئے، ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی اور 3 صوبائی اسمبلیوں میں گنتی کا عمل مکمل ہوگیا۔ انہوں نے نے پارلیمنٹ سے 255 ووٹ لیےصدارتی انتخاب میں حکومتی اتحاد کی جانب سے آصف زرداری اور اپوزیشن کے محمود خان اچکزئی مدمقابل تھے۔بلوچستان اسمبلیاب تک کے نتائج کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے 62 میں سے47 ارکان نےصدارتی انتخاب کیلئے ووٹ کاسٹ کیے جبکہ جےیوآئی کے 12 ارکان، بی این پی عوامی،جماعت اسلامی ،حق دوتحریک کے ایک ایک رکن نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کا کیا۔پریذائیڈنگ افسر جسٹس نعیم اختر افغان نے نتائج کا اعلان کیا اور کہا کہ بلوچستان اسمبلی سے آصف زرداری نے47 ووٹ حاصل کیے جبکہ محمودخان اچکزئی نے کوئی ووٹ حاصل نہیں کیا۔واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار کیا جائے گا۔
سندھ اسمبلی
سندھ اسمبلی میں 160 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا جس میں سے سابق صدر آصف زرداری کو 151 ووٹ ملے جبکہ مدمقابل محمود خان اچکزئی 9 ووٹ حاصل کرسکے۔سندھ اسمبلی میں آصف زرداری کو 58 الیکٹورل ووٹ اور مدمقابل محمود خان اچکزئی کو 3 الیکٹورل ووٹ ملے۔168 کے سندھ اسمبلی کے ایوان میں 2.6 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہو گا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی
خیبرپختونخوا اسمبلی میں صدارتی انتخاب کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوگیا۔ جے یو آئی کے 9 اراکین اسمبلی نے صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔ کے پی اسمبلی کے 118 میں سے 109 ارکان اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔اپوزیشن کےامیدوار محمود خان اچکزئی کو 91 ووٹ ملے جبکہ مدمقابل امیدوار آصف زرداری کو17 ووٹ ملے۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں محموداچکزئی کو 40 اعشاریہ 80 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ آصف علی زرداری کو 7 اعشاریہ 62 الیکٹورل ووٹ ملے۔خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 کے ایوان میں 2.2 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا، بلوچستان اسمبلی میں آصف زرداری نے تمام 47 ووٹ حاصل کیے، ان کے مقابل محمود خان اچکزئی کوئی ووٹ حاصل نہیں کرسکے۔مجموعی طور پر جے یو آئی ف کے 12، جماعت اسلامی کے ایک رکن نے ووٹ نہیں ڈالا جبکہ سینیٹر شبلی فراز، اعجاز چوہدری، اعظم سواتی اور جی ڈی اے کے سینیٹر مظفر حسین شاہ نے بھی ووٹ نہیں ڈالا۔پولنگ کا وقت ختم ہونے سے کافی پہلے دونوں صدارتی امیدوار آصف زرداری اور محمود خان اچکزئی نے اپنا ووٹ کاسٹ کردیا تھا۔سینیٹر شیری رحمٰن حکومتی اتحاد کی جانب سے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ مقرر کی گئیں جبکہ سینیٹر شفیق ترین سنی اتحاد کونسل و دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر تھے۔پولنگ شروع ہونے سے قبل پولنگ اسٹیشن میں خالی بیلٹ بکس دکھایا گیا تھا۔قومی اسمبلی ہال میں ووٹرز کے لیے 2 کاؤنٹرز قائم کیے گئے تھے۔ کاؤنٹر ون پر انگریزی حرف تہجی اے (A) سے این (N) تک سے نام شروع ہونے والے ووٹرز نے ووٹ ڈالے جبکہ حرف تہجی او (O) سے زیڈ (Z) تک نام والے ووٹرز نے کاؤنٹر ٹو پر ووٹ ڈالا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے سینیٹرز بانی پی ٹی آئی کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں پہنچے تھے۔