
برطانوی جوڑے نے سعودی عرب کی سرکاری حج ویب سائٹ پر رقم واپس نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ لیسٹر کے محمد عمر اور اس کی اہلیہ راحمہ عمر کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ان کا 20 ہزار برطانوی پاؤنڈ کا حج ٹرپ ناکامی سے دوچار ہو جائے گا۔محمد عمر اور راحمہ عمر نے زندگی بھر کی بچت کی مدد سے حج پیکیج بک کرایا تھا تاہم وہ حج کا سفر ہی نہ کرسکے کیونکہ ان کے فضائی ٹکٹ ہی کبھی اُن تک نہیں پہنچے۔ انہوں نے سعودی عرب کی سرکاری حج ویب سائٹ نکوک حج کے ذریعے گزشتہ برس جون میں بکنگ کرائی تھی۔ حج ہوا نہیں اور انہیں ریفنڈ بھی نہیں مل پارہا۔برطانوی نشریاتی ادارے نے سعودی ویب سائٹ سے موقف لینے کی کئی بار کوشش کی۔ ویب سائٹ کی ای میلز پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شکایت دور کردی گئی۔ دوسری طرف محمد عمر اور راحمہ کا کہنا ہے کہ انہیں ریفنڈ ملا ہے نہ یہ کہا گیا ہے کہ وہ بعد میں حج کرسکتے ہیں۔2022 سے قبل برطانیہ سے 25 ہزار افراد حج کیا کرتے تھے۔ پھر سعودی عرب نے قواعد میں تبدیلی کی اور صرف ان 3600 افراد کو حج کی اجازت دی گئی جو سعودی عرب کی سرکاری ٹریول کمپنی کے ذریعے بکنگ کراتے تھے۔67 سالہ محمد عمر کا کہنا ہے کہ حج کے لیے جمع کرائی گئی رقم واپس نہ کرنا نا انصافی ہے۔ ہم اب کے برس حج کرنا چاہیں گے۔ ہم میاں بیوی پر شدید ذہنی دباؤ ہے اور ہماری سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیا کریں۔ ہم رابطہ کرتے ہیں تو بتایا جاتا ہے کہ ہماری شکایت اعلیٰ حکام تک پہنچائی جارہی ہے۔ اس بات کو اب 6 ماہ ہوچکے ہیں۔برطانیہ میں سعودی سفارت خانے نے بھی برطانوی نشریاتی ادارے کی طرف سے رابطہ کیے جانے پر کسی بھی تبصرے سے گریز کیامحمد عمر کے بیٹے نقیب نے بتایا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہمیں ای میل کے ذریعے کئی بار بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ نمٹادیا گیا ہے جبکہ اب تک کچھ نہیں ہوا۔