
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی تشکیل پاتی ہے۔ کل 336 نشستوں میں سے 266 پر براہ راست انتخاب ہوتا ہے جبکہ 60 خواتین اور 10 غیر مسلم پاکستانیوں کو مخصوص نشستوں پر منتخب کیا جاتا ہے۔ الیکشن ایکٹ کے تحت خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے ہر سیاسی جماعت اپنے امیدواروں کی ترجیحی فہرست الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس جمع کراتی ہے۔
مسلم لیگ ن نے پنجاب سے قومی اسمبلی کے لیے 20 خواتین کی ترجیحی فہرست دی ہے۔ طاہرہ اورنگزیب، شائستہ پرویز، مریم اورنگزیب اور نزہت صادق فہرست میں شامل ہیں۔مسرت آصف خواجہ، سیما جیلانی، شزہ خواجہ، روبینہ خورشید عالم، وجیہہ قمر، زیب جعفر، کرن ڈار، انوشہ رحمان، طاہرہ ودود فاطمی بھی مسلم لیگ ن کی ترجیحی فہرست میں شامل ہیں۔آسیہ ناز تنولی، صبا صادق، فرخ ناز اکبر، شہناز سلیم، منیبہ اقبال، عفت نعیم، تمکین اختر نیازی کا نام بھی الیکشن کمیشن کو دی گئی ترجیحی فہرست میں شامل کیا گیا ہے
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر شازیہ مری کو پہلی ترجیح قرار دیا ہے۔ سندھ سے مخصوص نشستوں کے لیے نفیسہ شاہ کا دوسرا اور شگفتہ جمانی کا تیسرا نمبر ہے۔ پیپلز پارٹی سیدہ شہلا رضا اور مہتاب اکبر راشدی کو بھی ایم این اے بنانے کی خواہش مند ہے ۔سندھ سے بڑی کامیابی ملی تو ناز بلوچ اور شرمیلا فاروقی بھی قومی اسمبلی کی رکن بنیں گی۔ شاہدہ رحمانی، مسرت رفیق مہیسر، ڈاکٹر شازیہ سومرو، ناز بلوچ، سحر کامران، شرمیلا فاروقی اور شازیہ نظامانی بھی ایم این اے کی ترجیحی فہرست میں شامل ہیں۔
جمیعت علماء اسلام پاکستان نے قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لیے شاہدہ اختر علی، نعیمہ کشور کے نام دئیے ہیں