فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت، 5 رکنی بینچ کا فیصلہ معطل

Share

فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا گیا ہے، اور قرار دیا کہ نو مٸی کے واقعات میں زیر حراست ملزمان کا ٹراٸل جاری رہے گا۔سپریم کورٹ نے سویلینز کے خصوصی عدالتوں بارے پانچ رکنی بنچ کا فیصلہ معطل کردیا، اور قرار دیا کہ نو مٸی کے واقعات میں زیر حراست ملزمان کا ٹراٸل جاری رہے گا۔فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت بدھ کو کافی ڈرامائی ثابت ہوئی۔ جسٹس سردار طارق نے اعتراضات پر بینچ سے الگ ہونے سے انکار کر دیا، اور ریمارکس دیئے کہ جج کی مرضی ہے کہ بینچ کا حصہ رہے یا سننے سے معذرت کرے۔عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد جاری کردیا گیا۔سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس سردار طارق مسعود کی زیرصدارت 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔جسٹس امین الدین خان، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہررضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی بنچ کا حصہ تھے۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو وکیل لطیف کھوسہ نے حکم امتناع کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جن ججوں نے خصوصی عدالتوں کا فیصلہ دیا وہ بھی اسی عدالت کے جج ہیں، ان کا ٹرائل کالعدم قرار دینے والا تفصیلی فیصلہ آیا نہیں اور ٹرائل دوبارہ کیسے چلے گا۔جسٹس سردار طارق نے اعتراضات پر بینچ سے الگ ہونے سے انکار کر دیا، اور ریمارکس دیئے کہ وکلا جسٹس جواد ایس خواجہ کا فیصلہ پڑھ لیں، جج کی مرضی ہے کہ بینچ کاحصہ رہے یا سننے سے معذرت کرے۔وکیل اعتزاز احسن نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت پہلے اعتراضات کو سنے۔جسٹس طارق نے استفسار کیا کہ بینچ پر اعتراض کس نے کیا۔ جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیئے کہ کیس سننے سے انکار کا فیصلہ جج کی صوابدید ہے، میں خود کو بینچ سے الگ نہیں کرتا، معذرت۔جسٹس سردار طارق مسعود نے بینچ سے الگ ہونے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کیا اور کہا کہ کیا آپ کو نوٹس ہوا ہے، جب فریقین کو نوٹس ہوگا تب آپ کا اعتراض دیکھیں گے۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ بیٹھ کر کیس سن رہے ہیں اس لئے بول رہا ہوں۔ جس پر جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ کیا ہم کھڑے ہو کر کیس سنیں؟ بیٹھ کر ہی مقدمہ سنا جاتا ہے۔عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی بینچ نے سویلین کا ٹرائل کالعدم قرار دیا تھا جس کے بعد وزارت دفاع، سندھ، پنجاب اور بلوچستان حکومت کے بعد وزات داخلہ نے بھی فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلہ چیلنج کیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar