
کراچی کی مقامی عدالت نے کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کیے گئے پاکستان کسٹمز کے2 افسران کو 2 دن کے ریمانڈ پر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کے حوالے کر دیا۔وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اینٹی کرپشن سرکل کے ایس ایچ او مرتضیٰ کاکا اور طاہر گجر نے ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کی عدالت میں پیش کیا۔اینٹی کرپشن سرکل ایف آئی اے کی جانب سے ملزمان کے 14 دن کی ریمانڈ کی درخواست کی گئیایف آئی اے حکام کے مطابق دونوں افسران کو کسٹمز میں میگا کرپشن اسکینڈل کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ملزمان کے خلاف ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ نمبر 19/23 درج کر لیا گیا ہے، عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں کلکٹر کسٹم کے اعلیٰ افسران کا اسمگلنگ میں سہولت کاری اور کروڑوں کمانے کا انکشاف ہوا ہے، دستاویزات کے مطابق گرفتار دو افسران نے ابتدائی انوسٹی گیشن میں انکشاف کیا کہ اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم کسٹم افسران میں تقسیم کی جانی تھیگرفتار افسران نے بتایا کہ کسٹم چیک پوسٹ، موچکو، سہراب گوٹھ اور گھگر پھاٹک سے ماہانہ 40 سے 50 ملین (4 سے 5 کروڑ روپے) کمائے جا رہے ہیں، کسٹم افسراں چیک پوسٹ پر اسمگلنگ میں سہولت کاری کرتے ہیں، صرف چھالیہ کی اسمگلنگ سے تقریباً 60 ملین ماہانہ کسٹم افسران کما رہے ہیں۔دونوں ملزمان نے دوران تفتیش اسمگلنگ اور سہولت کاری میں ملوث افسران کے ناموں کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ کلکٹر کسٹم ڈائریکٹر افغان ٹرانزٹ ثاقف سعید،کلکٹر کسٹم ایکسپورٹ کلکٹوریٹ ہاؤس عثمان باجوہ ، کلکٹر کسٹم انفورسمنٹ عامر تھیم سہولت کاری میں شامل ہیں۔ملزمان نے بتایا کہ عمران نورانی نامی شخص چھالیہ اسمگلنگ کا کاروبار چلا رہا ہے، عمران نورانی بلوچستان کے بارڈر ایریاز سے چھالیہ کراچی اور مختلف علاقوں میں لے جاتا ہے