
انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے جیلوں میں مرد و خواتین ورکرز سے بدسلوکی اور تشدد کے الزامات پرجاری تحقیقات میں ایک بھی الزام کی تصدیق نہیں ہوسکی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے سانحہ 9 مئی کے بعد پارٹی ورکرز کی گرفتاری کے بعد یہ الزام عائد کیا تھا کہ خبریں آرہی ہیں کہ خواتین سے جیلوں میں زیادتی ہوئی ہے، عمران خان کے الزامات کے بعد نگران پنجاب حکومت کی جانب سے جیل میں خواتین پر تشدد کے الزامات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تھی 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے تشددکے الزامات مسترد کردیئے ہیں ، اس کے علاوہ 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمات میں گرفتار خواتین نے بھی جیل میں زیادتی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت میں پیشی کے موقع پر خواتین نے تصدیق کی کہ ان سے کوئی زیادتی نہیں ہوئی، خط میں کہا گیا ہےکہ جیلوں میں قید سیاسی کارکنوں پر تشدد اور غیر انسانی سلوک کے الزامات پرمبنی رپورٹس سامنے آئی تھیں، الزامات کی سچائی جاننے کے لیے انسانی حقوق کمیشن نے تحقیقات کیں، خیبرپختونخوا، پنجاب اور سندھ میں انسانی حقوق کمیشن نے اپنی ٹیمیں مقررکیں۔چیئرپرسن انسانی حقوق کمیشن نے خط میں کہا کہ انسانی حقوق کمیشن کی ٹیموں نے الزامات میں سچائی نہیں پائی، ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر الزامات درست مانے جائیں، کسی سیاسی کارکن کےساتھ وہ نہیں ہوا جس کا الزام لگایا گیا تھا۔خط میں بتایا گیا ہےکہ سینٹرل جیل راولپنڈی، پشاور، سوات، نوشہرہ اورخواتین جیل کراچی کے دورے کیے گئے جب کہ سینٹرل جیل لاہور کا دورہ اس وقت جاری ہے، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے رپورٹ وزیراعظم کو بھجوادی جس میں چیئرپرسن کمیشن رابعہ جویری آغا نے تحقیقاتی رپورٹ خط کےساتھ وزیراعظم کوبھیجی ہے