
وزیر اعظم شہباز شریف کے زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، اجلاس میں عوام کے ریلیف کو مرکزی حیثیت قرار دیا گیا اور قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لئے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا گیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر، ٹی ٹی پی کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ ہے، یہ پالیسی عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے، پالیسی کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی اجازت دی گئی۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتماد سازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کر دیا گیا، واپس آنے والے ان خطرناک دہشت گردوں سے ملکی امن و استحکام متاثر ہوا۔اعلامیہ کے مطابق ان کو افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے سے بھی امن و استحکام منتشر ہوا، یہ امن و استحکام بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا، اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی۔کمیٹی اعلامیہ میں کہا گیا کہ آپریشن ایک نئے جذبے اور نئے عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا، پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے کوششیں کی جائیں گی۔اعلامیہ کے مطابق مجموعی، ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی، سکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی، اس سلسلے میں اعلیٰ سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی دو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی، کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کیا