
وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر اور آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ زمان پارک میں عسکریت پسند موجود ہیں، ایک عسکریت پسند 8 سال قید بھی کاٹ چکا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد زمان پارک میں ہونے والے واقعات ہیں، عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرانے کے لیے پولیس زمان پارک گئی، تین روز سے ایک علاقے کو نوگو ایریا بنا دیا گیا، حکومت نے فیصلہ کیا تھا کوئی جان ضائع نہ ہو۔عامر میر نے کہا کہ گلگت بلتستان کے 12 پولیس اہلکاروں کو واپس بلا لیا گیا ہے، تحریک محمدی کے مولانا صوفی محمد کا رائٹ ہینڈ وہاں پر موجود ہے، اس کو سابق چیف منسٹر خیبرپختونخوا نے ہائر کیا، جب آپریشن ہو گا تو ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی ہو گی، ہم کسی دشمن کےعلاقے میں نہیں جا رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں سکیورٹی پروٹوکول ہوتا ہے، تشدد میں جتنے لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف کیسز ہو چکے ہیں، عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہو گا۔اس موقع پر آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ زمان پارک جانے والی ٹیم کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، وہاں سے مسلح جتھوں نے حملہ کیا، پٹرول بم پھینکے گئے، گولی چلانا بہت آسان ہے مگر بہادری یہ ہے کہ گولی نہ چلائی جائے، ظل شاہ جن کی گاڑی سے ٹکرا کر جاں بحق ہوا انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی اعترافی بیان دے دیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس بہت بہادر فورس ہے، ہماری کوشش تھی انسانی جان ضائع نہ ہو، گولی چلانا بہت آسان ہوتا ہے، بہادری یہ ہے کہ گولی نہ چلائی جائے، پرسوں اسلام آباد کے ڈی آئی جی عدالت کا وارنٹ لے کر آئے، اسلام آباد کے ڈی آئی جی نے ہم سے مدد مانگی، جب ڈی آئی جی اسلام آباد وارنٹ لے کر گئے تو پتھراؤ شروع کر دیا گیا۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ جب مزید پولیس فورس بھیجی گئی تومسلح جتھوں نے پولیس پر پتھر، پٹرول بم پھینکے، گرین بیلٹ، فورس کی گاڑیوں کو جلایا گیا، رینجرز کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا، پولیس نے جوابی طور پر آنسو گیس، واٹر کینن کا استعمال کیا، سی سی پی او لاہور پر پٹرول بم پھینکا گیا، ایس پی عمارہ شیرازی پر بھی پتھراؤ کیا گیا۔ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ 60 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے، زمان پارک کو نوگو ایریا بنایا جا رہا ہے، پی ایس ایل میچ کی وجہ سے ہم نہیں چاہتے تھے کوئی نقصان ہو، اس وجہ سے ہم نے اپنی پیش قدمی کو روکا، ہائی کورٹ میں رٹ ہو چکی تھی، ہائی کورٹ نے کہا قانون کے مطابق چلنا ہے، واقعات کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہیں، ہائی کورٹ میں استدعا ہو گی کہ ہمیں زمان پارک میں سرچ کی اجازت دی جائے، ہائی کورٹ نے مذاکرات کرنے کا بھی کہا ہے، جو بھی ان کی طرف سے لوگ آئیں گے بات چیت ہو گی، ہائی کورٹ کے حکم کی سو فیصد تعمیل ہو گی، چیف سیکرٹری آفس میں بات چیت ہو گی۔آئی جی پنجاب نے گلگت بلتستان کی پولیس سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وردی پہننے والا ریاست کا ملازم ہوتا ہے، کوئی دو فورسز آپس میں نہیں لڑیں، کسی فورس نے گولیاں نہیں چلائیں، جی بی کی پولیس غیرقانونی نہیں آئی، چیف منسٹر جی بی کی وجہ سے پولیس وہاں آئی تھی۔ کل صبح 11 بجے ہماری پیشی ہے، ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کریں گے، کل ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عمل ہو گا، ہم نے تدبرکا مظاہرہ کیا بزدلی نہ سمجھا جائے، جب ہم نے کوئی چیز کرنی ہے تو کریں گے۔آئی جی پنجاب سے صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثنا اللہ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی اور وارنٹ پر بعد میں بات کیجیے گا۔