دریا ککنارے 7 سہیلیوں کی ایک ساتھ قبریں، ایک معمہ

Share

سکھر کے قریب دریائے سندھ کے کنارے واقع ستین آستان (سات سہیلیوں یا سات کنواری بیبیوں کا مزار) ایک قدیم اور معروف مقام ہے، جس سے متعلق صدیوں پرانی عوامی روایات مشہور ہیں۔ مقامی عقیدے کے مطابق یہاں سات کنواری بیبیاں رہائش پذیر تھیں جنہوں نے اپنی عصمت و آبرو کے تحفظ کے لیے دعا کی، جس کے بعد ایک چٹان ان پر آگری اور وہ اسی میں دب کر وفات پا گئیں۔ اسی واقعے کی نسبت سے یہ مقام ستین جو آستان کہلاتا ہے۔عوامی روایت کے مطابق مزار کے اندر موجود ایک کمرے میں مردوں کا داخلہ ممکن نہیں، جبکہ سندھ بھر سے لوگ خصوصاً خواتین عقیدت کے طور پر یہاں حاضری دیتی ہیں۔ بے اولاد خواتین کی بڑی تعداد اولاد کی دعا کے لیے مزار پر منتیں مانگتی اور جھولوں میں دھاگے باندھتی ہے۔دوسری جانب مؤرخین اور محققین کا کہنا ہے کہ سات بیبیوں سے متعلق کوئی مستند تاریخی شواہد موجود نہیں۔ ان کے مطابق یہ داستان سینہ بہ سینہ منتقل ہونے والی روایت ہے جسے وقت کے ساتھ مذہبی اور روحانی تقدس حاصل ہوگیا، تاہم تاریخ اس کی تصدیق نہیں کرتی۔موجودہ دور میں مزار پر خواتین کے لیے روحانی علاج اور مخصوص رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ مجاور خاتون کے مطابق ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی خواتین یہاں حاضری دیتی ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ اولاد دینا یا نہ دینا اللہ کے اختیار میں ہے اور یہ سب دعا اور عقیدے کا معاملہ ہے۔یوں ستین جو آستان آج بھی عقیدے، روایت اور تاریخی تحقیق کے درمیان ایک اہم اور متنازع مقام کی حیثیت رکھتا ہے، جہاں عوامی عقیدت اپنی جگہ قائم ہے جبکہ تاریخ اس پر خاموش نظر آتی ہے۔

Check Also

زرمبادلہ میں اضافۃ، دس لاکھ نئے ٹیکس دہندگان نظام میں شامل ہوئے: وزیراعظم

Share وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ دس لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نظام …