
معروف اداکار عدیل ہاشمی نے پہلی مرتبہ اپنے بچپن کے ایک انتہائی تکلیف دہ واقعے کا ذکر کرتے ہوئے ایک حساس اور اہم سماجی مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔عدیل ہاشمی کے مطابق ساتویں جماعت کے دوران انہیں اپنے ہی اسکول میں سینئر طلبہ کی جانب سے جنسی ہراسانی اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ کئی برس تک اس اذیت میں مبتلا رہے مگر خوف، الجھن اور رہنمائی کی کمی کے باعث کسی کو بتانے کی ہمت نہ پیدا کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دور میں انہیں یہ بھی علم نہیں تھا کہ ایسے واقعات پر کس سے بات کی جائے یا مدد کیسے مانگی جائے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اُن کے والد نے پرورش کے دوران بہت سہولتیں اور محبت دیں، تاہم اس طرح کی حساس باتوں پر گفتگو کرنے یا بچوں کو اپنی حفاظت کے بارے میں آگاہی دینے کا رواج نہیں تھا، اسی وجہ سے وہ اس صدمے کو برسوں دل میں چھپائے رہے۔عدیل ہاشمی کے مطابق والد بننے کے بعد ان کی سوچ بدلیجب ان کا بیٹا اسکول جانے لگا تو انہوں نے اس کے ساتھ ابتدا ہی سے اعتماد اور بات چیت کا ماحول قائم کیا۔انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے سے کھل کر پوچھا کہ کیا کوئی بچہ یا بڑا اسے تنگ کرتا ہے؟ اور اسے یہ احساس دلایا کہ اگر کبھی بھی کوئی مسئلہ پیش آئے تو وہ بلا جھجھک مجھے بتائے۔ ان کے مطابق بچوں کو یہ سکھانا ضروری ہے کہ وہ بول سکیں، مگر اس سے زیادہ ضروری ہے انہیں یہ یقین دلانا کہ گھر میں کوئی موجود ہے جو ان کی بات سننے اور سمجھنے والا ہے۔یہی احساس انہیں حفاظت اور اعتماد فراہم کرتا ہے۔اپنے ماضی کی تلخ یادوں کا ذکر کرتے ہوئے عدیل ہاشمی نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ وہ زمانہ گزر گیا ہے۔ اگرچہ وہ واقعات آج بھی دردناک یادوں کی شکل میں موجود ہیں، تاہم میں انہیں اپنی زندگی کا ایک بند اور پیچھے چھوڑا ہوا باب سمجھتا ہوں۔
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved