
اسرائیلی فوج کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں زیرِ زمین سرنگوں میں پھنسے تقریباً 200 حماس مزاحمت کاروں کو بچانے کے لیے بین الاقوامی مذاکرات جاری، اسرائیل روڑے اٹکانے میں مصروف کے مستقبل پر بین الاقوامی سطح پر اہم مذاکرات جاریقابلِ اعتماد فلسطینی ذرائع، حماس کے نمائندوں اور ترک حکام نے تصدیق کی ہے کہ ترکیہ نے اس معاملے میں کلیدی ثالثی کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔ انقرہ حکومت مصر، قطر اور امریکہ کے ساتھ مل کر محصور جنگجوؤں کے لیے ایک محفوظ راستہ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق محصور جنگجو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہیں، بشرطیکہ انہیں غزہ کے حماس کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں منتقل ہونے کی اجازت دی جائے۔امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے اس صورتحال کو جنگ بندی مذاکرات میں ایک آزمائشی موقع قرار دیا ہے، جس سے ممکنہ طور پر وسیع تر امن معاہدہ کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے ترکیہ کے کردار پر کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا۔ تاہم ذرائع کے مطابق اسرائیل فی الحال حماس کی تجویز کی مخالفت کر رہا ہے اور اسے سیکیورٹی خطرہ قرار دے رہا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رفح کی سرنگوں میں پھنسے ان 200 جنگجوؤں کی قسمت جنگ بندی مذاکرات کے نتائج پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ یہ معاملہ دو سال سے جاری غزہ جنگ کے ممکنہ خاتمے کی سمت ایک اہم سنگِ میل بن سکتا ہے
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved