
بنگلہ دیش کی حکومت کے سخت گیر اور انتقامی رویے کے باعث طلبہ تحریک نے ملک گیر سِول نافرمانی کی کال دے دی ہے۔ طلبہ تحریک سے وابستہ طلبہ کا کہنا ہے کہ حکومت وعدہ خلافی کر رہی ہے۔ کئی شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں جن میں مزید 52 افراد مارے گئے ہیں۔جن لوگوں کو طلبہ تحریک کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اُنہیں رہا کرنے پر اتفاق ہوا تھا مگر اب حکومت اُن کے خلاف مقدمات چلانے کی تیاری کر رہی ہے۔طلبہ تحریک کے قائدین کو رہا کرنے سے حکومت کے انکار نے طلبہ میں ایک بار پھر اشتعال کی لہر دوڑا دی ہے۔ انہوں نے اپنی تحریک دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کو حتمی شکل دینا شروع کردیا ہے۔عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ طلبہ کا ساتھ دیں اور حکومت کے خلاف تحریک کا حصہ بنیں۔ اس سلسلے میں سول نافرمانی کا آپشن اختیار کیا جارہا ہے۔سیاسی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کو اس مرحلے پر افہام و تفہیم سے کام لینا ہے۔ اگر طلبہ تحریک کے قائدین کے خلاف مقدمات چلاکر اُنہیں سزائیں سنائی گئیں تو ملک ایک بار پھر طویل عدم استحکام کے گڑھے میں گرسکتا ہے۔ بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعتیں بھی حکومت سے بہت نالاں ہیں۔ طلبہ تحریک کی شکل میں اُن کے لیے حکومت کے خلاف ایک اچھا پلیٹ فارم میسر ہوسکتا ہے۔