
قومی اسمبلی کا اجلاس آج وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے سوات کے معاملے پر قرار داد ایوان میں پیش کر دی۔قرار داد کے متن کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کو وفاقی اور صوبائی حکومتیں یقینی بنائیں، اقلیتوں کو مکمل تحفظ دیا جائے۔قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ایوان نے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کی قرار داد کثرتِ رائے سے منظور کر لی۔اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جو قرار داد پیش کی اس میں کوئی ایک بھی جملہ قابل اعتراض تھا؟ یہ کہا جہاں جہاں جو جو حکومت ہے وہ اقلیتوں کا تحفظ کرے گی، اقلیتوں کے معاملے پر سب اکٹھے ہوں، ہم سب پاکستان کا سوچیں۔انہوں نے کہا کہ عزم استحکام کے متعلق وزیرِ دفاع بات کرنا چاہتے تھے، اپوزیشن نے بات نہیں کرنے دی، عزم استحکام آپریشن کیسے کیا جائے گا اس پر بحث کریں گے، ہم یہاں سلامتی کمیٹی کو بلائیں گے، وزیرِ اعظم بھی اجلاس میں بیٹھیں گے۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، کچھ ایشوز بے ضرر ہوتے ہیں، اس سے آپ کی اور ہماری سیاست کو نقصان نہیں، عزم استحکام پر وزیر دفاع بات کررہے تھے، وہ بات کرنے کھڑے ہوئے، آپ نے ایک لفظ نہیں سنا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ایپکس کمیٹی میں آپ کے وزیرِ اعلیٰ تھے، انہوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا، ہم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ ان کیمرا بلائیں گے۔واضح رہے کہ 20 جون کو مدین میں لوگوں نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ایک سیاح کو تشدد کا نشانہ بنا کر اسے جلا ڈالا تھا