حماس اسرائیل جنگ پورے خطے میں پھیلنے کا خدشہ

Share

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے نتیجے میں اس کے اثرات پورے خطے میں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے ہفتے کو ایک اہم اسرائیلی فوجی اڈے پر62راکٹوں سے حملہ کر دیا۔ اس حملے کو حماس کے نائب سربراہ کے قتل کا ابتدائی ردعمل قرار دیا گیا ہے۔ اتوار کے روز کچھ ماہرین نے کہا کہ اس عمل نے امریکا اور اس کے حمایت یافتہ ملک اسرائیل کے اُن ملکوں کے ساتھ اختلافات شدید ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے جنہیں مغربی میڈیا ’’اسرائیل مخالف اتحاد’’ اور مزاحمت کا محور قرار دیتا ہے۔ برطانوی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی تنازع خطے کے دیگر ملکوں میں پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ترکی کا دورہ کیا جو تین ماہ کے دوران ان کا خطے کا چوتھا دورہ ہے۔ غزہ کے باہر بشمول لبنان، شمالی اسرائیل، بحیرہ احمر اور عراق میں ہونے والی پریشان کن تبدیلیوں اور واقعات نے موجودہ صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے کیونکہ ان علاقوں میں پیش آنے والے واقعات نے اُن کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے جن کی وجہ سے امریکا اب تک اس تنازع کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے ہفتے کو ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ملاقات کی تاکہ اس بات پر غور کیا جا سکے کہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے اور بالخصوص ایران اور اس کے پراکسیز کو باز رکھنے، غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو تیز کرنے اور سنجیدگی سے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کیلئے ترکیہ کیا کچھ کر سکتا ہے۔ اتوار کو وہ اردن کے دارالحکومت پہنچے جس کے بعد وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی جائیں گے۔ منگل کو وہ اسرائیل پہنچیں گے اور پھر وہاں سے مصر میں اپنا دورہ ختم کرکے واشنگٹن روانہ ہوں گے۔ یورپی یونین کے سینئر عہدیدار جوزپ بوریل نے بھی خطے کا دورہ کیا۔ امریکی و یورپی عہدیدار کے علیحدہ علیحدہ دورے کا مقصد صرف لبنان میں کشیدگی کو کم کرنا ہی نہیں بلکہ بحیرہ احمر کی اہم شپنگ لین کے ساتھ مزید واقعات کو روکنا ہے۔ تاہم، کچھ ماہرین نے دونوں شخصیات کے دوروں کے موثر ہونے پر سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ امریکا کی غیر متوازن پالیسیوں کی وجہ سے اس کی قیام امن کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کو خبر دی ہے کہ اسرائیل لبنان کی طرف سے اس کارروائی کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے اعلان کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی وقت لبنان میں بڑا فوجی آپریشن شروع کر سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، امریکی حکام کو تشویش ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو حماس کے حملے روکنے میں اپنی حکومت کی ناکامی پر تنقید کے بعد اب لبنان میں فوجی آپریشن کو اپنی سیاسی بقاء سمجھ رہے ہیں۔ چائنیز میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا جہاں ایک طرف سفارتی کوششیں کر رہا ہے، وہیں دوسری طرف وہ یمن، عراق اور شام میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر رہا ہے جس سے امریکا کی منافقت سے بھری سوچ واضح ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بلنکن کے متعدد دوروں کے باوجود مشرق وسطیٰ کے ریجن کیلئے کیے جانے والے اقدامات آگ بجھانے میں ناکام رہے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar