سپریم کورٹ کا بحریہ ٹاؤن کی جمع کرائی گئی رقم وفاق اور سندھ حکومت کو دینے کا حکم

Share

عدالت عظمیٰ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جمع سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سندھ حکومت کو دینے حکم دیا ہے۔جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں بحریہ ٹاؤن کراچی کیس کی سماعت ہوئی جس میں بحریہ ٹاؤن کے سی ای او ملک ریاض کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا اور کمشنر کراچی کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کی سروے رپورٹ پیش کی گئی۔دوران سماعت سندھ حکومت سندھ حکومت نے لندن سے سپریم کورٹ کو موصول رقم پر دعویٰ کردیا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ برطانیہ سے آئی رقم بھی سندھ حکومت کو دی جائے، یہ ہماری ہے۔سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس نے حکمنامہ لکھوایا جس میں کہا گیا کہ بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے بتایا انہیں عدالتی فیصلے کی روشنی میں سولہ ہزار ایکڑ سے زیادہ زمین ملنا تھی۔حکمنامے کے مطابق اکیس مارچ 2019 کا سپریم کورٹ کا فیصلہ بحریہ ٹاؤن کی رضامندی پر تھا، بحریہ ٹاؤن نے سات سال میں 460 ارب روپے ادا کرنے تھے۔ سے متعلق خود معلومات لے سکتے ہیں، حکومتی سطح پر ریکارڈ محفوظ رکھنے سے غیر ضروری عدالتی کارروائی کا خاتمہ ہو گا، حکومتی سطح پر ریکارڈ رکھنے سے ایک ہی پلاٹ کئی لوگوں کو آلاٹ کرنے کی مشق بھی ختم ہو گی۔حکمنامے میں کہا گیا کہ حکومت سندھ پہل کر کے مشعل راہ بن سکتی ہے۔حکمنامے میں کہا گیا کہ وکیل بحریہ ٹاؤن نے سروے آف پاکستان کی رپورٹ پر اعتراض اٹھایا، وکیل بحریہ ٹاؤن نے کہا اپنے اعتراضات دائر کرنے کیلئے وقت چاہیے۔حکمنامے کے مطابق ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ سروے کے دوران بحریہ ٹاؤن کی سروے ٹیم بھی ساتھ موجود تھیحکمنامے کے مطابق وکیل بحریہ ٹاؤن نے بارہا کہا کہ زمین پوری نہ ملنے پر ادائیگیاں روکی، سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا باہمی رضامندی سے کیا معاہدہ جو عدالتی حکم بن چکا ہو اس پر کوئی فریق خود سے عمل روک سکتا ہے، اس سوال کا جواب نفی میں ہی ہے۔حکمنامے میں کہا گیا کہ کئی سال تک جلد سماعت کی درخواست دائر نہ کرنا فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے کیلئے کیا گیا۔حکمنامے میں کہا گیا کہ بظاہر بحریہ ٹاؤن زیادہ زمین پر قابض ہے، بحریہ ٹاؤن نے ادائیگیاں نہیں روکیں بلکہ مزید زمین پر بھی قبضہ کیا، ہماری رائے میں یہ متعلقہ افسران کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جمع کرائی گئی رقم حکومت سندھ کو دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے متفق ہیں، یہ رقم سپریم کورٹ اپنے پاس نہیں رکھ سکتی۔عدالت کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے آنے والی رقم حکومت پاکستان کو جائے گی۔حکمنامے میں کہا گیا کہ حکومت سندھ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جمع کرنے کی درخواست کی تھی، بیرون ملک سے بھی 35 ارب روپے سپریم کورٹ اکاؤنٹ میں آئے تھے، بیرون ملک سے رقم بھیجنے والوں کو عدالت نے ان کو نوٹس بھیجنا لازم سمجھا، نوٹس کے جواب میں صرف مشرق بنک نے جواب جمع کروایا۔حکمنا مے کے مطابق ملک ریاض حسین کی جانب سے متفرق درخواستیں میں بتایا گیا ہے کہ نیب بھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے، اس عدالت کے لیے مناسب نہیں ہو گا نیب میں زیر التواء معاملے پر آبزرویشن دے، ملک ریاض کی متفرق درخواست نمٹائی جاتی ہے۔حکمنامے میں کہا گیا کہ کُل 65 ارب میں سے بیرون ملک سے آئے 35 ارب وفاقی حکومت کو ملیں گے، بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جمع کرائے گئے 30 ارب روپے سندھ حکومت کو ملیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar