
برطانوی خبر رساں ادارے ”دی گارڈیئن“ نے القاعدہ کے مقتول سربراہ اسامہ بن لادن کا ایک خط اپنی ویب سائٹ سے مبینہ طور پر ہٹا دیا ہے، کیونکہ ٹک ٹاک پر لوگ خط میں موجود اس بات پر بحث کر رہے تھے کہ کس طرح امریکا نے اسرائیل کو مسلح کر کے فلسطین کی نسل کشی میں کردار ادا کیا۔ یہ خط 20 سال تک دی گارڈئین پر موجود رہا تھا، لیکن اسے آج ہٹا دیا گیا۔11 ستمبر 2001 کے حملوں کے صرف ایک سال بعد شائع ہونے والے اس طویل خط میں مسلم ممالک میں مغربی مداخلت کے خلاف بن لادن کی شکایات شامل ہیں اور اس میں امریکا کی جانب سے اسرائیل کی حمایت اور فلسطینی علاقوں میں اس کی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہے۔خط میں مغربی ’جھوٹ، بے شرمی اور بے حیائی‘ پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ جس میں زناکاری، ہم جنس پرستی، نشہ، جوا اور سودی تجارت شامل ہے اور دلیل دی گئی ہے کہ اسی وجہ سے امریکا اور اس کے شہریوں کے خلاف حملے جائز ہیں۔ہزاروں الفاظ پر مشتمل 20 سال قبل لکھا گیا اسامہ بن لادن کا یہ خط ان کی موت کے
باوجود آج بھی زندہ تھا۔ جو غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیلی حملوں پر پولرائزیشن کے درمیان ٹک ٹاک پر وائرل ہوا۔ایک ٹک ٹاک صارف نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ ’میں نے امریکہ کے نام ایک خط پڑھا ہے اور میں زندگی کو کبھی ویسا نہیں دیکھ پاؤں گا، میں اس ملک کو کبھی ویسا نہیں دیکھوں گا جیسا پہلے دیکھتا تھا‘۔ٹک ٹاک صارف کی اس ویڈیو کو 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں 1.2 ملین ویوز ملے۔ایک اور شخص نے کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ، 9/11، اور ’دہشت گردی‘ کے بارے میں جو کچھ وہ جانتے تھے، اس خط کو سمجھنے کے بعد ’معمول کی طرح زندگی میں واپس جانے کی کوشش کر رہے ہیں‘۔ایک اور نے لکھا کہ کالج میں متن پڑھنے کے تجربے نے ’امریکی حکومت کے بارے میں میرا پورا نقطہ نظر بدل دیا۔‘خط میں دلچسپی کے اچانک اضافے نے برطانوی اخبار ”گارڈیئن“ کو اپنی ویب سائٹ سے اسے مکمل خط ہٹانے پر مجبور کردیا2002 میں شائع ہونے والے اس مضمون میں تفصیل سے بتایا گیا تھا کہ کس طرح برطانیہ میں القاعدہ کے حملے ”ناگزیر“ تھے۔