
نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان کے انتقال کے بعد صوبے میں آئینی بحران پیدا ہوگیا، اعظم خان کے انتقال کے بعد خیبر پختونخوا کی کابینہ بھی ختم ہوگئی۔آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ آگے کیا ہوگا، آئین اس بارے میں مکمل خاموش ہے، آئین میں نگراں وزیر اعلیٰ کی ایک بار تقرری کے طریقہ کار کا ذکر تو ہے، نگراں وزیر اعلیٰ کی وفات ہو جائے تو اس صورتحال پر کوئی طریقہ کار درج نہیں۔آئین کے آرٹیکل 224 کے مطابق صوبے کا گورنر مشاورت سے نگراں وزیر اعلیٰ تقرر کرتا ہے، گورنر وزیر اعلیٰ، قائد حزب اختلاف سے مشاورت کرکے نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر کرتا ہے، نگراں وزیر اعلیٰ کے نام پر اتقاق نہ ہونے پر معاملہ رخصت ہونے والی صوبائی اسمبلی کی کمیٹی کے پاس جاتا ہے، کمیٹی میں اتفاق نہ ہو تو معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد ہوتا ہے۔آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ نگراں کابینہ کا تقرر بھی نگراں وزیر اعلیٰ کی تجویز پر کیا جاتا ہے، صوبائی نگراں وزیر اعلیٰ کی تقرری میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کا کوئی کردار نہیں، اعظم خان کے انتقال کے بعد نگراں صوبائی کابینہ بھی ختم ہو چکی ہے، شاید اس بارے میں سپریم کورٹ سے ہی کوئی تشریح کروائی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ نگراں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان کو ڈائریا کی شکایت پر طبیعت زیادہ خراب ہونے کے باعث گزشتہ شب پشاور میں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس لایا گیا تھا جہاں آج ان کا انتقال ہو گیا