
سمندری حدود کے تعین کے لیے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کرنے والی لبنانی ٹیم کے سربراہ الیاس بو صعب نے کہا ہے کہ لبنان نے امریکی ثالثوں کے تیار کردہ معاہدے کے مسودے کے تحت ’مکمل حقوق‘ حاصل کر لیے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ معاہدے کے لیے اس کی شرائط بھی تسلیم کر لی گئی ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق معاہدے کا مسودہ لبنان کے صدر میشال عون کے حوالے کرنے کے بعد پارلیمان کے ڈپٹی سپیکر اور مرکزی مذاکرات کار الیاس بو صعب کا کہنا تھا:’لبنان نے اپنے مکمل حقوق حاصل کر لیے ہیں اور اس کی تمام باتوں کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ آج ہمیں ایسے حل پر پہنچنا ہے جس سے دونوں فریق مطمئن ہوں۔
‘امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے منگل کو کہا کہ ان کے ملک نے پڑوسی ملک لبنان کے ساتھ مشترکہ سمندری سرحد پر مہینوں بعد ’تاریخی معاہدہ‘ کیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم یائر لپید نے کہا کہ ’یہ تاریخی کامیابی اسرائیل کی سکیورٹی کو مضبوط بنائے گی، اسرائیلی معیشت میں اربوں شامل کرے گی اور شمالی سرحد پر استحکام کو یقینی بنائے گی۔‘اس سے قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ لبنان کے ساتھ ایک ’تاریخی معاہدے‘ کے قریب ہے اور معاہدے کے امریکہ کے تیار کردہ مسودے میں اس کے ’مطالبات‘ مان لیے گئے ہیں۔لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد کے دونوں طرف معاہدے کے خیرمقدم کی امیدیں بڑھ گئی ہیں کیوں کہ کئی سال جاری رہنے والے مذاکرات بالآخر نتیجہ خیز ثابت ہوئے ہیں۔معاہدے سے نقد رقم کی کمی کے شکار لبنان کو ممکنہ طور پر منافع بخش آف شور گیس کے ذخائر کو ترقی دینے کا موقع ملا ہے۔