
مشیر نجکاری محمد علی نے کہا ہے کہ ماضی میں پی آئی اے سے متعلق کئی غلطیاں ہوئیں جن کا خمیازہ قوم نے بھگتا۔ ایک وقت تھا جب پی آئی اے کے 50 جہاز آپریشنل تھے، اب 30 میں سے صرف 18 جہاز چل رہے ہیں، جن میں سے 12 لیز پر ہیں۔ پی آئی اے کے 7 طیارے 12 سے 15 سال پرانے ہیں اور ادارہ اس وقت 30 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ 30 لوکیشنز پر سروس فراہم کر رہا ہے، سالانہ 40 لاکھ مسافر پی آئی اے کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ پی آئی اے کے لینڈ روٹس اس کا سب سے بڑا اثاثہ ہیں اور نجکاری سے ادارے کی عظمت آہستہ آہستہ بحال ہوگی، ان کے مطابق اب تک پی آئی اے کے بیڑے میں 100 جہاز ہونے چاہئیں تھے۔محمد علی نے کہا کہ پی آئی اے کے خلاف جان بوجھ کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر جہازوں سے متعلق غلط تاثر پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں نجکاری کا عمل 1999 میں شروع ہوا تھا جبکہ 2009 کے بعد ادارے کی کارکردگی میں نمایاں کمی آئی۔ 2015 سے 2024 کے دوران پی آئی اے کو 500 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا جو عوام کے پیسوں سے پورا کیا گیا۔ دنیا بھر میں 2000 کے بعد ٹیکنالوجی میں جدت آئی مگر پی آئی اے بروقت ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جانب منتقل نہ ہو سکی، اور اگر نجکاری نہ ہوتی تو ممکن تھا کہ دو سال بعد پی آئی اے پرواز کے قابل ہی نہ رہتی
awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved