لاہور میں گینگسٹر وار : 32 سالہ دشمنی نے ایک اور ڈان کو موت دے دی

Share

لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی پارکنگ میں فائرنگ کر کے 20 جنوری 2010 کو بدنام زمانہ گینگسٹر عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا کو قتل کر دیا گیا تھا ،اس فائرنگ کے نتیجے میں زخموں سے چور ٹیپو ٹرکاں والا کو لاہور کے میو اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دو روز بعد جان کی بازی ہار گیا۔ ٹیپو ٹرکاں والا کے والد بلا ٹرکاں والا 1994ء میں اسی گینگ وار کی بھینٹ چڑھ گئے تھے اور اب اس واقعے کے لگ بھگ 32 برس بعد بلا ٹرکاں والے کا پوتا امیر بالاج ٹیپو بھی دشمنی کی نذر ہو گیا ہے۔اتوار کی شب لاہور کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے آئے ہوئے امیر بالاج ٹیپو کو ایک حملہ آور نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ امیر بالاج کے گن مینز کی فائرنگ سے شوٹر بھی موقع پر مارا گیا۔واقعے کا مقدمہ ٹرکاں والے خاندان کے دشمن سمجھے جانے والے گوگی بٹ اور طیفی بٹ کے خلاف درج کیا گیا ہے۔لاہور میں گینگ وار اور دشمنی کی تاریخ پرانی ہے، تاہم حالیہ عرصے میں دشمنی کی بنا پر قتل کے واقعات میں کمی آئی تھی۔ لیکن اس واقعے کے بعد ایک بار پھر لاہور میں تین نسلوں سے جاری خاندانی دشمنی کی بنا پر جاری گینگ وار دوبارہ شروع ہونے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔یوں تو لاہور شہر میں خاندانی دُشمنی کی وجہ سے کئی گروہ آمنے سامنے رہے ہیں، تاہم لاہور کی شاہ عالم مارکیٹ کے رہائشی بلا ٹرکاں والا کے خاندان اور گوالمنڈی کے گوگی بٹ اور طیفی بٹ کے مابین دُشمنی کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ بلا ٹرکاں والا اور گوگی بٹ خاندان کی دُشمنی کا آغاز 1993 میں ایک معمولی تلخ کلامی اور تھپڑ مارنے کے ایک واقعے سے ہوا تھا۔ 1993 میں ٹیپو ٹرکاں والا کا حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف بابا کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا شروع ہوا۔ یہ دونوں بھائی اپنے دور کے ٹاپ ٹین اشتہاریوں میں شامل تھے۔اُن کے بقول یہ لوگ لکشمی چوک میں ایک دفتر میں بیٹھے ہوئے تھے جہاں ٹیپو ٹرکاں والے نے کسی بات پر دونوں بھائیوں کے دوست مناظر شاہ نامی اشتہاری کو تھپڑ مار دیا۔ شفیق عرف بابا نے موقع پر معاملہ ٹھنڈا کیا اور ٹیپو ٹرکاں والے سے کہا کہ وہ اس پر معافی مانگے۔ شفیق اور حنیف کسی دور میں بلا ٹرکاں والا کے محافظ بھی رہ چکے تھے جس پر بلا ٹرکاں والا نے کہا کہ ٹیپو معافی نہیں مانگے گا۔ اسی بات پر پیدا ہونے والے عناد کے بعد شفیق اور حنیف نے بلا ٹرکاں والے کو قتل کرنے کی ٹھان لی تھی جس کے بعد 1994 میں اپنے منصوبے پر عمل کیا، مناظر شاہ پر بلا ٹرکاں والے کو قتل کرنے کا الزام لگا، تاہم ٹیپو ٹرکاں والے نے اس کا ذمے دار گوگی اور طیفی بٹ کو ٹھہرایا۔اُن کا کہنا تھا کہ ٹرکاں والے خاندان کا گڈز ٹرانسپورٹ کا کاروبار ہے جو پورے پاکستان میں پھیلا ہوا ہے جب کہ گوگی اور طیفی بٹ کی گوالمنڈی میں کئی پراپرٹیز ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ فریقین کی دُشمنی اس نہج پر پہنچ گئی تھی کہ دونوں نے اپنے بچوں کو بیرونِ ملک منتقل کیا اور امیر بالاج ٹیپو بھی 2010 میں والد کے انتقال کے بعد ہی پاکستان واپس آیا تھا، ۔یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بلا ٹرکاں والے کے پولیس افسران اور سیاست دانوں کے ساتھ بھی تعلقات تھے۔ بلا ٹرکاں والے نے شاہ عالم مارکیٹ کے قریب اپنے ڈیرے پر شیر بھی رکھے ہوئے تھے اور وہاں ایک اکھاڑہ بھی بنا رکھا تھا۔یہ حقیقت ہے کہ جب کسی علاقے میں کوئی طاقت ور ہوتا ہے تو کچھ عناصر بھی جنم لیتے ہیں جو ایسے افراد کو چیلنج کرتے ہیں۔ لاہور کی گینگ وار میں بھولا سنیارا، ہمایوں گجر، ناجی بٹ سمیت دیگر گینگسٹرز کے نام آتے رہے ہیں، لیکن ٹرکاں والے خاندان کا نام مختلف مواقع پر سامنے آتا رہا ہے۔ اسی طرح باغبانپورہ کے علاقے ماجھا سکھ اور شیخ اصغر کی دُشمنی کی بھی ایک تاریخ رہی ہے جس میں درجنوں افراد مارے گئے تھے، اس گروپ کی گینگ وار میں اب تک 100 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ بالاج ٹیپو نے اپنے طور پر نسل در نسل چلتی آ رہی اس دُشمنی کو ختم کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔ پولیس نے بھی اس لڑائی میں بہت پیسہ بنایا۔ کئی پولیس افسران ان گینگسٹرز کو تحفظ دیتے رہے ہیں۔ لاہور پولیس کے انسپکٹر نوید سعید بھی اس گینگ وار میں شامل رہے جن کے انڈر ورلڈ سے تعلقات تھے۔ انسپکٹر نوید سعید ایک انسپکٹر تھے، لیکن ان کا پروٹوکول آئی جی پولیس کی طرح تھا۔ بعدازاں یہ خود بھی اس گینگ وار کے دوران قتل ہو گئے۔سابق آئی جی پنجاب پولیس شوکت جاوید کہتے ہیں کہ ان معاملات میں پولیس کے حوالے سے غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔اُن کے بقول پولیس ایسے عناصر کے خلاف کارروائی بھی کرتی رہی ہے، لیکن یہ وقت گزرنے کے بعد پھر طاقت ور ہو جاتے ہیں۔شوکت جاوید کا کہنا تھا کہ اُن کی لاہور میں پوسٹنگ رہی ہے اور اس گینگ وار کو اُنہوں نے قریب سے دیکھا ہے۔اُن کے بقول یہ لوگ زمینوں پر قبضے اور سود پر کاروبار میں ملوث رہے ہیں۔ تاہم یہ قانون کو چکمہ دے کر اپنا کام کرتے رہتے ہیں۔سابق آئی جی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں ان گروپس پر ہاتھ ڈالنے کی متعدد کوششیں ہو چکی ہیں۔شوکت جاوید کہتے ہیں کہ مغربی پاکستان کے گورنر نے غنڈہ آرڈیننس کا اجرا کیا تھا جب کہ سابق گورنر اور وزیرِ اعلٰی پنجاب غلام مصطفیٰ کھر کے دور میں بھی انہیں نکیل ڈالنے کی کوششیں ہو چکی ہیں۔اُن کے بقول یہ ایک طرح سے ‘چوہے بلی کا کھیل’ ہے جس میں کبھی پولیس ان پر حاوی ہوتی ہے جب کہ کبھی یہ لوگ دوبارہ اپنے قدم جما لیتے ہیں۔، چوہنگ پولیس کے مطابق ٹیپو ٹرکاں والا کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کے قتل کا مقدمہ اس کے بھائی امیرمصعب کی مدعیت میں درج کیا گیا، قتل کےمقدمے میں 302 سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ خواجہ تعریف گلشن، اس کےکزن خواجہ عقیل اور 4 نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔دوسری طرف پولیس کے مطابق امیر بالاج پر فائرنگ کےدوران گولی لگنے سے مرنے والے مبینہ حملہ آور کی شناخت مظفر کے نام سے ہوئی ہے جو شیخوپورہ کا رہائشی تھا اور امیر بالاج پر فائرنگ کے دوران ہی مارا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر ملزموں کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Skip to toolbar