
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران عمران خان سے آخری بار پوچھا گیا کہ سائفر کہاں ہے؟جج ابوالحسنات نے فیصلہ سنانے سے قبل کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آ جائیں۔جس پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں آرہا ہوں جلدی تو آپ کو ہے، ہم نے تو جیل میں ہی رہنا ہے۔سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اپنا جواب خود لکھوانا چاہتا ہوں۔ جس پر جج نے کہا کہ اچھی بات ہے آپ اپنا جواب خود لکھوائیں۔عدالت نے عمران خان سے پوچھا کہ کیا سائفر آپ کے پاس ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ سائفر میرے پاس نہیں بلکہ میرے دفتر میں تھا اور وہاں کی سکیورٹی کی ذمہ داری میری نہیں ہے بلکہ وہاں پر ملٹری سیکرٹری اور پرنسپل سیکرٹری بھی ہوتے ہیں۔بعدازاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی ، لیکن عوام کی اکثریت کو معلوم ہی نہیں کہ سائفر آخر ہوتا کیا ہے؟آویئرانٹرنیشنل کے مطابق سائفر دراصل کسی بھی اہم اور حساس نوعیت کی بات یا پیغام کو لکھنے کا وہ خفیہ طریقہ کار ہے جس میں عام زبان کی بجائے کوڈز پر مشتمل زبان کا استعمال کیا جاتا ہے۔سائفر کسی عام سفارتی مراسلے یا خط کے برعکس کوڈڈ زبان میں لکھا جاتا ہے۔سائفر کو کوڈڈ زبان میں لکھنا اور اِن کوڈز کو ڈی کوڈ کرنا کسی عام انسان نہیں بلکہ متعلقہ شعبے کے ماہرین کا کام ہوتا ہے۔اس مقصد کے لیے پاکستان کے دفترخارجہ میں گریڈ 16 کے 100 سے زائد اہلکار موجود ہیں، جنہیں ”سائفر اسسٹنٹ“ کہا جاتا ہے۔یہ سائفر اسسٹنٹ پاکستان کے بیرون ملک سفارت خانوں میں بھی تعینات ہوتے ہیں