
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنسز میں جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔جیل ٹرائل کیخلاف عمران خان کی دائر درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اورجسٹس ارباب محمد طاہر نے کی۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ دو نوٹیفکیشنز ہیں جنہیں ہم نے چینلج کیا ہے، ہماری ایک درخواست پرنمبرلگا ہے دوسری پرنہیں لگا۔ ریفرنس دائرہونے سے ایک ماہ پہلے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کردیا گیا،عدالت قراردے چکی ہے جیل ٹرائل کیلئے عدالت سے آرڈرہونا چاہئیے۔ائیکورٹ کے فیصلے میں جیل ٹرائل کے پیرا میٹرز واضح ہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ نومبر کا نوٹیفکیشن ہے،اتنی دیربعد کیوں آئے ہیں ؟۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ 20 دسمبر کو ریفرنس عدالت میں دائرہوا، اس وقت ہمیں پتہ چلا، روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل چلا رہے ہیں۔جسٹس میاں گل حسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ڈویژن بنچ نے21 نومبرکومختصرفیصلہ دیا جہاں سائفرٹرائل کالعدم ہوا تھا ،21 نومبر 2023 کوہمارا مختصر فیصلہ آگیا تھا۔ ہم نے کہا تھا کہ جیل ٹرائل سے متعلق جج کا کوئی آرڈرنہیں تھا ،آپ یہ کہہ رہے ہیں عدالت نے کیس میں جوڈیشل آرڈرنہیں کیا؟جواب میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ بالکل اسی طرح ہوا ہے اورڈویژن بنچ کے مختصر فیصلے کے یہ ٹرائل شروع ہوا ، کیس کی سماعت کرنیوالے جج کی تقرری بھی قانون کے مطابق نہیں ہوئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے تواس کا پراسس ہی دیکھنا ہے نا ٹھیک ہوا ہے یا نہیں ، ہم نے یہ نہیں دیکھنا ٹرائل ادھرکریں یاجیل میں کریں۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کے بعد بھی کوئی نوٹیفکیشن ہے ؟ اس پر لطیف کھوسہ نے بتایا کہ نہیں اس کے بعد کوئی نوٹیفکیشن موجود نہیں ، اس کیس میں جج کی جانب سے کوئی تجویزبھی نہیں ہے ، جج نے بھی نہیں کہا کہ سیکورٹی کی وجوہات پرجیل ٹرائل کریں۔