
قومی احتساب بیورو نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے، وزارتِ داخلہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردینے کے بعد سائفر کیس کی طرح اس کیس کی سماعت بھی اڈیالہ جیل میں ہی ہوگی، دوسری جانب احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن ہوا تو پھراڈیالہ جیل سماعت کیلئے جائیں گے، صحافیوں کو کوریج کی اجازت ہونی چاہیے اسی لیے تو اوپن کورٹ ہوتی ہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے صحافیوں کے سوال پر مکالمہ کرتے ہوئے القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ کیس میں نیب بتا سکتی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کہاں پیش کیا جائے گا۔صحافی نے سوال کیا کہ اطلاعات ہیں کہ دونوں کیسز کی جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن ہو رہا ہے۔ جس پر جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن ہوا تو پھر اڈیالہ جیل سماعت کیلئے جائیں گےجج محمد بشیر نے صحافیوں سے سوال کیا کہ کیا آپ لوگ بھی وہیں (جیل) جائیں گے۔ جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ ہمیں اڈیالہ جیل کے اندر داخلے اور رپورٹنگ کی اجازت نہیں۔جج محمد بشیر نے کہا کہ ویسے تو اجازت ہونی چاہیےاس لیے تو اوپن کورٹ ہوتی ہے۔توشہ خانہ اور190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعتگزشتہ روز (13 نومبر) کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ کیلئے درخواست دائر کی، تو عدالت نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ نے کیا کیا ہےعدالت کے استفسار پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مقدمہ زیرالتواء ہے نہ عدالت نے حکم معطل اور نہ کوئی اسٹینڈنگ آرڈر جاری کیا، عدالت سے درخواست ہے کہ عمران خان کے وارنٹ جاری کیے جائیں اور جیل سپریٹنڈنٹ کواقدامات کی ہدایت کی جائے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ وارنٹ لیں گے تو کیا بلانا نہیں پڑے گا۔ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ وارنٹ کے بعد گرفتارکریں گے تو جسمانی ریمانڈ کیلئے یہاں ہی لائیں گے۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور جیل سپریٹنڈنٹ کو وارنٹ تعمیل کے لیے اقدامات کا حکم دے دیا۔