
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر پولیس، جے آئی ٹیز اور دیگر اداروں کی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔دوران سماعت جسٹس نعمت اللہ نے سوال کیا کہ بتایا جائے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟انہوں نے پولیس کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کچھ نہ کیا تو ہم ڈی آئی جی کو جیل میں ڈالیں گے۔عدالت نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں میں قائم حراستی مراکز کی رپورٹ طلب کر لی اور اے وی سی سی، سی ٹی ڈی کو بھی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے 8 مئی تک شہری سمیر آفریدی کو بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔