یوکرین نے 10جنگی قیدیوں کو قتل کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ،روس نے ہولناک ویڈیو جاری

Share

روسی وزارت دفاع نے یوکرین کے فوجیوں پر روسی جنگی قیدیوں کے خلاف قتل عام کا الزام لگاتے ہوئےایک نئی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے ایسے مناظر شائع کیے جن میں ان کے قید کیے گئے فوجیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل عام کے ثبوت موجود ہیں۔

جمعہ کے روز روس نے کہا کہ یوکرینی افواج نے 10 روسی جنگی قیدیوں کو بے دردی سے پھانسی دے دی۔ اس طرح کے الزامات دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر عاید کیے ہیں۔روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں مزید کہا ہے کہ یوکرین کی فوج نے 10 روسی جنگی قیدیوں کو براہ راست سر میں گولی مار کر قتل کیا۔ روس نے اس مبینہ قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اسے “جنگی جرم” قرار دیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ “کوئی بھی ایک درجن سے زائد روسی فوجیوں کو براہ راست سر میں گولی مار کر جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے قتل کرنے کو المناک استثنا نہیں سمجھ سکتا۔”بیان میں کہا گیا ہے اس کی فوج یوکرین کے ان فوجیوں کے ساتھ نمٹ رہی ہیں جنہوں نے جنگی قیدیوں کے ساتھ سلوک کے جنیوا کنونشن کے تمام تقاضوں کے مطابق روسی افواج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا ہے۔یہ بات سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کی جانب سے ویڈیو کلپس گردش کرنے کے بعد سامنے آئی جن کے بارے میں روس کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کی لاشیں زمین پر پڑی ہوئی تھیں اور انہیں ہتھیار ڈالنے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ماسکو نے الزام لگایا تھا کہ کیف فورسز نے خیرسون شہر میں اس کے 39 وفاداروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو ریکارڈنگ کے مطابق روسی “واگنر” ملیشیا کے ایک رکن کو اسی کمپنی سے منسلک کرائے کے فوجیوں نےاس سے منحرف ہونے اور یوکرینی افواج میں شامل ہونے کے بعد غداری کے الزام میں بے دردی سے قتل کر دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی اور یوکرینی فریقوں نے اس گروپ کے بارے میں الزامات کا تبادلہ کیا جس نے “واگنر” کے سابق رکن پچپن سالہ یوگینی نوزین کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اسے اس وقت قتل کیا گیا جب وہ گذشتہ ستمبر میں یوکرینی افواج کے ساتھ چلا گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *