اسرائیلی پارلیمنٹ میں ٹرمپ کی تقریر کے دوران احتجاج کرنیوالے 2 رکن اسمبلی کون ہیں؟

Share

اسرائیلی پارلیمنٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے دوران احتجاج کرنے پر دو ارکانِ پارلیمنٹ کو ایوان سے نکال دیا گیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) میں تقریر کے دوران احتجاج کرنے والوں میں ایمن عودہ اور عوفر کساف شامل تھے، دونوں اراکین نے ٹرمپ کی تقریر کے دوران مداخلت کی۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے دونوں کو ایوان سے باہر نکال دیا۔دونوں ارکان نے صدر ٹرمپ کی تقریر کے دوران فلسطین کے حق میں نعرے بلند کیے اور اسرائیلی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ٹرمپ غزہ جنگ بندی معاہدے اور خطے میں امن کے امکانات پر اظہارِ خیال کر رہے تھےایمن عودہ اور عوفر کاسف حزبِ اختلاف کے اُس اتحاد سے تعلق رکھتے ہیں جو وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کی پالیسیوں، خصوصاً فلسطینی علاقوں میں فوجی کارروائیوں پر سخت تنقید کرتا ہےایمن عودہ نے ایوان سے نکالے جانے کے بعد اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پیغام میں کہا کہ مجھے صرف اس لیے نکالا گیا کہ میں نے وہ مطالبہ اٹھایا جو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے، فلسطینی ریاست کا اعتراف۔ یہاں دو قومیں آباد ہیں اور کوئی بھی کہیں نہیں جا رہا۔عوفر کاسف نے یہ بھی لکھا کہ اصل امن تب ہی ممکن ہے جب قبضہ اور نسل پرستی ختم ہو اور اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو۔ خونریزی کی حکومت کو مسترد کرو، قبضے کے خلاف مزاحمت کرو50 سالہ ایمن عودہ حداش سیاسی اتحاد کے سربراہ ہیں، قانون کے تعلیم یافتہ ہیں اور اسرائیل کے عرب شہریوں کے حقوق کے لیے طویل عرصے سے سرگرم ہیں۔ ان کی جماعت نے عرب علاقوں میں خواتین کے روزگار، غیر تسلیم شدہ بدو برادریوں کی شناخت، بلدیاتی اصلاحات اور تشدد کے خاتمے کے لیے 10 سالہ منصوبہ تجویز کیا ہے60 سالہ عوفر کاسف یہودی نژاد سیاست دان ہیں، 2019 سے حداش کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ وہ خود کو امن، مساوات اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا حامی قرار دیتے ہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق، کنیسٹ میں پیش آنے والا یہ احتجاج اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیلی معاشرے میں جنگ بندی کے باوجود فلسطین کے مسئلے پر تقسیم اور اختلافات برقرار ہیں