
پی ٹی آئی دور حکومت میں مہنگے فیول کے پاور پلانٹس چلانے کیلئے سستے پاور منصوبے روکنے سے قومی خزانے کو 183 ارب روپے کا ناقابل تلافی نقصان پہنچا نیپرا کی تمام تر کوششوں کے باوجود 2019 میں 4سینٹ فی یونٹ یعنی قریباً 6 روپے فی یونٹ بجلی کی پیداوار کے 104 منصوبے جان بوجھ کر روکے گئے کیوں کہ عمران خان کے ارد گرد موجود آئی پی پی مالکان کا ٹولا ملکی مفاد نہیں اپنے مفاد کو تحفظ دینے کے لیے اقتدار میں آیا تھایہ 6600 میگاواٹ کے پراجیکٹس تھے جس کے اندر ونڈ اور سولر کے منصوبے بھی تھے جن کا ریٹ 3.80 سنٹ منظور ہوا اگر آج یہ منصوبے چل رہے ہوتے تو بجلی 8 سے 9 روپے فی یونٹ تک سستی ہوتی یہ ماحول دوست منصوبے اپروو ہوے لوگوں نے ابتدائی انویسٹمنٹ بھی کر دی لیکن اس وقت عمران خان کی کابینہ میں موجود لوگ جو کہ آئی پی پی مالکان بھی تھے انھوں نے کہا ہم نے یہ بجلی نہیں خریدنی کیونکہ ہمارے پاس سرپلس بجلی ہے نیپرا نےحکومت کو بار بار خطوط لکھے کہ یہ سستے ترین منصوبے ہیں فیول کی بچت ہوگی قدرتی زرائع یعنی ہوا وغیرہ سے یہ بجلی ملے گی سالانہ 100 ارب روپے کی بچت ہوگی ہم مہنگے فیول سے بچ جائیں گے لیکن خان کابینہ اپنی بات پر اڑی رہی اور ان 104 پراجیکٹس کو روک دیا گیا104 پراجیکٹس کو روکنے کی وجہ ندیم بابر کے اورینٹ پاور پلانٹ، رزاق داود کے پاور پلانٹس، میاں منشا ، شاہد عبداللہ اور دوسرے لوگوں کے فرنس آئل کے پلانٹس کو ترقی دینا تھا۔ آج یہ 6 روپے کی بجلی کی بجائے عمران خان کابینہ اور شوکت خانم کے بورڈ ممبرز کے پلانٹس سے 50 روپیہ فی یونٹ بجلی لے رہے ہیں اور عمران خان کی سابقہ کابینہ کے لوگ مہنگائی کا شور مچا رہے ہیں
حجاب رندھاوا


awareinternational A Credible Source Of News
Aware International © Copyright 2025, All Rights Reserved